(مرفوع) حدثنا ابو توبة، حدثنا معاوية يعني ابن سلام، عن زيد يعني ابن سلام، انه سمع ابا سلام قال: حدثني السلولي ابو كبشة، انه حدثه سهل ابن الحنظلية انهم ساروا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين، فاطنبوا السير حتى كانت عشية، فحضرت الصلاة عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رجل فارس فقال: يا رسول الله إني انطلقت بين ايديكم حتى طلعت جبل كذا وكذا فإذا انا بهوازن على بكرة آبائهم بظعنهم ونعمهم وشائهم اجتمعوا إلى حنين فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال:" تلك غنيمة المسلمين غدا إن شاء الله، ثم قال: من يحرسنا الليلة، قال: انس بن ابي مرثد الغنوي: انا يا رسول الله؟، قال: فاركب، فركب فرسا له فجاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: استقبل هذا الشعب حتى تكون في اعلاه ولا نغرن من قبلك الليلة، فلما اصبحنا خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى مصلاه فركع ركعتين، ثم قال: هل احسستم فارسكم؟، قالوا: يا رسول الله ما احسسناه فثوب بالصلاة فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي وهو يلتفت إلى الشعب حتى إذا قضى صلاته وسلم، قال: ابشروا فقد جاءكم فارسكم، فجعلنا ننظر إلى خلال الشجر في الشعب فإذا هو قد جاء حتى وقف على رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلم، فقال: إني انطلقت حتى كنت في اعلى هذا الشعب حيث امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما اصبحت اطلعت الشعبين كليهما فنظرت فلم ار احدا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: هل نزلت الليلة؟، قال: لا، إلا مصليا او قاضيا حاجة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: قد اوجبت فلا عليك ان لا تعمل بعدها". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ، عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنِي السَّلُولِيُّ أَبُو كَبْشَةَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ سَهْلُ ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ أَنَّهُمْ سَارُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَأَطْنَبُوا السَّيْرَ حَتَّى كَانَتْ عَشِيَّةً، فَحَضَرْتُ الصَّلَاةَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَارِسٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي انْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ حَتَّى طَلَعْتُ جَبَلَ كَذَا وَكَذَا فَإِذَا أَنَا بِهَوَازِنَ عَلَى بَكْرَةِ آبَائِهِمْ بِظُعُنِهِمْ وَنَعَمِهِمْ وَشَائِهِمُ اجْتَمَعُوا إِلَى حُنَيْنٍ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" تِلْكَ غَنِيمَةُ الْمُسْلِمِينَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَحْرُسُنَا اللَّيْلَةَ، قَالَ: أَنَسُ بْنُ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيُّ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: فَارْكَبْ، فَرَكِبَ فَرَسًا لَهُ فَجَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْتَقْبِلْ هَذَا الشِّعْبَ حَتَّى تَكُونَ فِي أَعْلَاهُ وَلَا نُغَرَّنَّ مِنْ قِبَلِكَ اللَّيْلَةَ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مُصَلَّاهُ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: هَلْ أَحْسَسْتُمْ فَارِسَكُمْ؟، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَحْسَسْنَاهُ فَثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَهُوَ يَلْتَفِتُ إِلَى الشِّعْبِ حَتَّى إِذَا قَضَى صَلَاتَهُ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَبْشِرُوا فَقَدْ جَاءَكُمْ فَارِسُكُمْ، فَجَعَلْنَا نَنْظُرُ إِلَى خِلَالِ الشَّجَرِ فِي الشِّعْبِ فَإِذَا هُوَ قَدْ جَاءَ حَتَّى وَقَفَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي انْطَلَقْتُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَعْلَى هَذَا الشِّعْبِ حَيْثُ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ اطَّلَعْتُ الشِّعْبَيْنِ كِلَيْهِمَا فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ نَزَلْتَ اللَّيْلَةَ؟، قَالَ: لَا، إِلَّا مُصَلِّيًا أَوْ قَاضِيًا حَاجَةً، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَوْجَبْتَ فَلَا عَلَيْكَ أَنْ لَا تَعْمَلَ بَعْدَهَا".
سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حنین کے دن چلے اور بہت ہی تیزی کے ساتھ چلے، یہاں تک کہ شام ہو گئی، میں نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اتنے میں ایک سوار نے آ کر کہا: اللہ کے رسول! میں آپ لوگوں کے آگے گیا، یہاں تک کہ فلاں فلاں پہاڑ پر چڑھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ قبیلہ ہوازن کے لوگ سب کے سب اپنی عورتوں، چوپایوں اور بکریوں کے ساتھ بھاری تعداد میں مقام حنین میں جمع ہیں، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: ”ان شاءاللہ یہ سب کل ہم مسلمانوں کا مال غنیمت ہوں گے“، پھر فرمایا: ”رات میں ہماری پہرہ داری کون کرے گا؟“ انس بن ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میں کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو سوار ہو جاؤ“، چنانچہ وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس گھاٹی میں جاؤ یہاں تک کہ اس کی بلندی پہ پہنچ جاؤ اور ایسا نہ ہو کہ ہم تمہاری وجہ سے آج کی رات دھوکہ کھا جائیں“، جب ہم نے صبح کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مصلے پر آئے، آپ نے دو رکعتیں پڑھیں پھر فرمایا: ”تم نے اپنے سوار کو دیکھا؟“ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے اسے نہیں دیکھا، پھر نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے لگے لیکن دوران نماز کنکھیوں سے گھاٹی کی طرف دیکھ رہے تھے، یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے اور سلام پھیرا تو فرمایا: ”خوش ہو جاؤ! تمہارا سوار آ گیا“، ہم درختوں کے درمیان سے گھاٹی کی طرف دیکھنے لگے، یکایک وہی سوار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کھڑا ہو گیا اور سلام کیا اور کہنے لگا: میں گھاٹی کے بالائی حصہ پہ چلا گیا تھا جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا تو جب صبح کی تو میں نے دونوں گھاٹیوں پر چڑھ کر دیکھا تو کوئی بھی نہیں دکھائی پڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”کیا تم آج رات گھوڑے سے اترے تھے؟“، انہوں نے کہا: نہیں، البتہ نماز پڑھنے کے لیے یا قضائے حاجت کے لیے اترا تھا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم نے اپنے لیے جنت کو واجب کر لیا، اب اگر اس کے بعد تم عمل نہ کرو تو تمہیں کچھ نقصان نہ ہو گا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4650)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ السیر (8870) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی تمہارے لئے تمہارا یہی عمل جنت میں داخل ہونے کے لئے کافی ہو گا۔
Narrated Sahl ibn al-Hanzaliyyah: On the day of Hunayn we travelled with the Messenger of Allah ﷺ and we journeyed for a long time until the evening came. I attended the prayer along with the Messenger of Allah ﷺ. A horseman came and said: Messenger of Allah, I went before you and climbed a certain mountain where saw Hawazin all together with their women, cattle, and sheep, having gathered at Hunayn. The Messenger of Allah ﷺ smiled and said: That will be the booty of the Muslims tomorrow if Allah wills. He then asked: Who will be on guard tonight? Anas ibn Abu Marthad al-Ghanawi said: I shall, Messenger of Allah. He said: Then mount your horse. He then mounted his horse, and came to the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah said to him: Go forward to this ravine till you get to the top of it. We should not be exposed to danger from your side. In the morning the Messenger of of Allah ﷺ came out to his place of prayer, and offered two rak'ahs. He then said: Have you seen any sign of your horseman? They said: We have not, Messenger of Allah. The announcement of the time for prayer was then made, and while the Messenger of Allah ﷺ was saying the prayer, he began to glance towards the ravine. When he finished his prayer and uttered salutation, he said: Cheer up, for your horseman has come. We therefore began to look between the trees in the ravine, and sure enough he had come. He stood beside the Messenger of Allah ﷺ, saluted him and said: I continued till I reached the top of this ravine where the Messenger of Allah ﷺ commanded me, and in the morning I looked down into both ravines but saw no one. The Messenger of Allah ﷺ asked him: Did you dismount during the night? He replied: No, except to pray or to relieve myself. The Messenger of Allah ﷺ said: You have ensured your entry to (Paradise). No blame will be attached to you supposing you do not work after it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2495
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (5932) انظر الحديث السابق (416)
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن جامع بن شداد، سمعت عبد الرحمن بن ابي علقمة، سمعت عبد الله بن مسعود، قال: اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يكلؤنا، فقال بلال: انا، فناموا حتى طلعت الشمس، فاستيقظ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: افعلوا كما كنتم تفعلون، قال: ففعلنا، قال: فكذلك فافعلوا لمن نام او نسي". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي عَلْقَمَةَ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَكْلَؤُنَا، فَقَالَ بِلَالٌ: أَنَا، فَنَامُوا حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: افْعَلُوا كَمَا كُنْتُمْ تَفْعَلُونَ، قَالَ: فَفَعَلْنَا، قَالَ: فَكَذَلِكَ فَافْعَلُوا لِمَنْ نَامَ أَوْ نَسِيَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم صلح حدیبیہ کے زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے، آپ نے فرمایا: ”رات میں ہماری نگرانی کون کرے گا؟“، بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، پھر لوگ سوئے رہے یہاں تک کہ جب سورج نکل آیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ویسے ہی کرو جیسے کیا کرتے تھے“۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: چنانچہ ہم لوگوں نے ویسے ہی کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی سو جائے یا (نماز پڑھنی) بھول جائے تو وہ اسی طرح کرے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المواقیت 54 (625)، (تحفة الأشراف: 9371)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/386، 391، 464) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ جس طرح وقت پر ادا کی جانے والی نماز میں کیا جاتا ہے اسی طرح اس کی قضا نماز میں کرے، پس فجر کی قضا نماز میں بھی قرات جہری ہو گی۔
Narrated Abdullah ibn Masud: We proceeded with the Messenger of Allah ﷺ on the occasion of al-Hudaybiyyah. The Messenger of Allah ﷺ said: Who will keep watch for us? Bilal said: I (shall do). The overslept till the sun arose. The Prophet ﷺ awoke and said: Do as you used to do (i. e. offer prayer as usual). Then we did accordingly. He said: Anyone who oversleeps or forgets (prayer) should do similarly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 447