(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زائدة، عن حميد الطويل، عن انس، قال: سافرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان، فصام بعضنا وافطر بعضنا." فلم يعب الصائم على المفطر ولا المفطر على الصائم". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ بَعْضُنَا وَأَفْطَرَ بَعْضُنَا." فَلَمْ يَعِبْ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رمضان میں سفر کیا تو ہم میں سے بعض لوگوں نے روزہ رکھا اور بعض نے نہیں رکھا تو نہ تو روزہ توڑنے والوں نے، روزہ رکھنے والوں پر عیب لگایا، اور نہ روزہ رکھنے والوں نے روزہ توڑنے والوں پر عیب لگایا۔
Narrated Anas: We travelled along with the Prophet ﷺ during Ramadan. Some of us were fasting and other broke their fast. Those who fasted did not find fault with those who broke, and those who broke their fast did not find fault with those who fasted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2399
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1947) صحيح مسلم (1118)
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، ومسدد، قالا: حدثنا حماد، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، ان حمزة الاسلمي سال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا رسول الله، إني رجل اسرد الصوم، افاصوم في السفر؟ قال: صم إن شئت، وافطر إن شئت". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ حَمْزَةَ الْأَسْلَمِيَّ سَأَل النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ أَسْرُدُ الصَّوْمَ، أَفَأَصُومُ فِي السَّفَرِ؟ قَالَ: صُمْ إِنْ شِئْتَ، وَأَفْطِرْ إِنْ شِئْتَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حمزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول! میں مسلسل روزے رکھتا ہوں تو کیا سفر میں بھی روزے رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاہو تو رکھو اور چاہو تو نہ رکھو“۔
Narrated Aishah: Hamzat al-Aslami asked the Prophet ﷺ: Messenger of Allah, I am a man who keeps perpetual fast, may I fast while on a journey? He replied: Fast if you like, or break your fast if you like.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2396
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: خرج النبي صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة حتى بلغ عسفان، ثم دعا بإناء فرفعه إلى فيه ليريه الناس وذلك في رمضان. فكان ابن عباس يقول: قد" صام النبي صلى الله عليه وسلم وافطر، فمن شاء صام ومن شاء افطر". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ فَرَفَعَهُ إِلَى فِيهِ لِيُرِيَهُ النَّاسَ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ. فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: قَدْ" صَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَفْطَرَ، فَمَنْ شَاءَ صَامَ وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے مکہ کے لیے نکلے یہاں تک کہ مقام عسفان پر پہنچے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پانی وغیرہ کا) برتن منگایا اور اسے اپنے منہ سے لگایا تاکہ آپ اسے لوگوں کو دکھا دیں (کہ میں روزے سے نہیں ہوں) اور یہ رمضان میں ہوا، اسی لیے ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ بھی رکھا ہے اور افطار بھی کیا ہے، تو جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 38 (1948)، صحیح مسلم/الصیام 15 (1113)، سنن النسائی/الصیام 31 (2293)، (تحفة الأشراف: 5749)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 10(1661)، موطا امام مالک/الصیام 7 (21)، مسند احمد (1/244، 350)، سنن الدارمی/الصوم 15 (1749) (صحیح)»
Narrated Ibn Abbas: The Prophet ﷺ left Madina for Makkah till he reached 'Usfan, He then called for a vessel (of water). It was raised to his mouth to show it to the people, and that was in Ramadan. Ibn Abbas used to say: The Prophet ﷺ fasted and he broke his fast. He who likes may fast and he who likes may break.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2398
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1948) صحيح مسلم (1133)