ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لیتے اور چمٹ کر سوتے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔
Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ used to kiss and embrace while he was fasting, but he was the one of you who had most control over his desire.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2376
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1927) صحيح مسلم (1106)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں خوش ہوا تو میں نے بوسہ لیا اور میں روزے سے تھا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے تو آج بہت بڑی حرکت کر ڈالی، روزے کی حالت میں بوسہ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھلا بتاؤ اگر تم روزے کی حالت میں پانی سے کلی کر لو (تو کیا ہوا)“، میں نے کہا: اس میں تو کچھ حرج نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو بس کوئی بات نہیں“۔
Narrated Umar ibn al-Khattab: I got excited, so I kissed while I was fasting, I then said: Messenger of Allah, I have done a big deed; I kissed while I was fasting. He said: What do you think if you rinse your mouth with water while you are fasting. The narrator Isa ibn Hammad said in his version: I said to him: There is no harm in it. Then both of them agreed on the version: He said: Then what?
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2379
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح صححه ابن خزيمة (1999 وسنده صحيح)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں ان کا بوسہ لیتے اور ان کی زبان چوستے تھے۔ ابن اعرابی کہتے ہیں: یہ سند صحیح نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17663)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/123، 234) (ضعیف)» (اس کے راوی مصدع لین الحدیث ہیں)
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ used to kiss her and suck her tongue when he was fasting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2380
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن دينار اختلط في آخر عمره،انظر التقريب (5870)،وفي التحرير: ”ضعيف يعتبر به في المتابعات والشواھد“ …… إلخ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 89