(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن مروان، حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن غير واحد، عن طاوس، ان رجلا يقال له: ابو الصهباء، كان كثير السؤال لابن عباس، قال:" اما علمت ان الرجل كان إذا طلق امراته ثلاثا قبل ان يدخل بها، جعلوها واحدة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم و ابي بكر وصدرا من إمارة عمر؟" قال ابن عباس:" بلى، كان الرجل إذا طلق امراته ثلاثا قبل ان يدخل بها، جعلوها واحدة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم و ابي بكر وصدرا من إمارة عمر، فلما راى الناس قد تتابعوا فيها، قال: اجيزوهن عليهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، أَنَّ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ: أَبُو الصَّهْبَاءِ، كَانَ كَثِيرَ السُّؤَالِ لِابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الرَّجُلَ كَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، جَعَلُوهَا وَاحِدَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ إِمَارَةِ عُمَرَ؟" قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" بَلَى، كَانَ الرَّجُلُ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، جَعَلُوهَا وَاحِدَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ إِمَارَةِ عُمَرَ، فَلَمَّا رَأَى النَّاسَ قَدْ تَتَابَعُوا فِيهَا، قَالَ: أَجِيزُوهُنَّ عَلَيْهِمْ".
طاؤس سے روایت ہے کہ ایک صاحب جنہیں ابوصہبا کہا جاتا تھا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کثرت سے سوال کرتے تھے انہوں نے پوچھا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ جب آدمی اپنی بیوی کو دخول سے پہلے ہی تین طلاق دے دیتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے نیز عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور خلافت میں اسے ایک طلاق مانا جاتا تھا؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا: ہاں کیوں نہیں؟ جب آدمی اپنی بیوی کو دخول سے پہلے ہی تین طلاق دے دیتا تھا، تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں نیز عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور خلافت میں ایک ہی طلاق مانا جاتا تھا، لیکن جب عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ لوگ بہت زیادہ ایسا کرنے لگے ہیں تو کہا کہ میں انہیں تین ہی نافذ کروں گا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5763) (ضعیف)» (اس سند میں غیر واحد مبہم رواة ہیں، مگر اس میں «غیرمدخول بہا» کا لفظ ہی منکر ہے باقی باتیں اگلی روایت سے ثابت ہیں)
وضاحت: ۱؎: مگر عمر رضی اللہ عنہ کا یہ حکم واجب العمل نہیں ہو سکتا، کیونکہ حدیث صحیح سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں تین طلاق کا ایک طلاق ہونا ثابت ہے۔
Tawus said A man called Abu Al Sahba used to ask Ibn Abbas questions frequently. He asked “Do you know that when a man divorced his wife by three pronouncement before sexual intercourse with her, they (the people) made it a single divorce during the time of the Messenger of Allah ﷺ, of Abu Bakr and in the early phase of the caliphate of Umar?” Ibn “Abbas said “Yes, when a man divorced his wife by three pronouncement before sexual intercourse they made it a single divorce during the time of the Messenger of Allah ﷺ, of Abu Bakr and in the early phase of the caliphate of Umar. When he saw that the people frequently divorced (by three pronouncements) he said “Make them operative on them (i. e., on women)”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2193
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ”غير واحد“ لم أعرفھم،و موقوف ابن عباس يؤيد ھذا الحديث،انظر نيل المقصود (2197) وتلخيصه لمزيدالتحقيق انوار الصحيفه، صفحه نمبر 83
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولی کا ثیبہ عورت پر کچھ اختیار نہیں، اور یتیم لڑکی سے پوچھا جائے گا اس کی خاموشی ہی اس کا اقرار ہے“۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: A guardian has no concern with a woman previously married and has no husband, and an orphan girl (i. e. virgin) must be consulted, her silence being her acceptance.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2095