(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، عن ابي العجفاء السلمي، قال: خطبنا عمر رحمه الله، فقال:" الا لا تغالوا بصدق النساء، فإنها لو كانت مكرمة في الدنيا او تقوى عند الله لكان اولاكم بها النبي صلى الله عليه وسلم، ما اصدق رسول الله صلى الله عليه وسلم امراة من نسائه، ولا اصدقت امراة من بناته اكثر من ثنتي عشرة اوقية". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: خَطَبَنَا عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ، فَقَالَ:" أَلَا لَا تُغَالُوا بِصُدُقِ النِّسَاءِ، فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوَى عِنْدَ اللَّهِ لَكَانَ أَوْلَاكُمْ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَصْدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ، وَلَا أُصْدِقَتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَكْثَرَ مِنْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً".
ابوعجفاء سلمی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے، اللہ ان پر رحم کرے، ہمیں خطاب فرمایا اور کہا: خبردار! عورتوں کے مہر بڑھا چڑھا کر مت باندھو اس لیے کہ اگر یہ (مہر کی زیادتی) دنیا میں باعث شرف اور اللہ کے یہاں تقویٰ اور پرہیزگاری کا ذریعہ ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ حقدار تھے، آپ نے تو اپنی کسی بھی بیوی اور بیٹی کا بارہ اوقیہ (چار سو اسی درہم) سے زیادہ مہر نہیں رکھا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/النکاح 23 (1114)، سنن النسائی/النکاح 66 (3351)، سنن ابن ماجہ/النکاح 17 (1887)، (تحفة الأشراف: 10655)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/41،48)، سنن الدارمی/النکاح 18 (2246) (حسن صحیح)»
Abul Ajfa as-Sulami said: Umar (Allah be pleased with him) delivered a speech to us and said: Do not go to extremes in giving women their dower, for if it represented honour in this world and piety in Allah's sight, the one of you most entitled to do so would have been the Prophet ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ did not marry any of his wives or gave any of his daughters in marriage for more than twelve uqiyahs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2101
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3204) أخرجه الترمذي (1114م، وسنده حسن)
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف الزہری کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (کی ازواج مطہرات) کے مہر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا ۱؎، میں نے کہا: نش کیا ہے؟ فرمایا: آدھا اوقیہ ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 13 (1426)، سنن النسائی/النکاح 66 (3349)، سنن ابن ماجہ/النکاح 17 (1886)، (تحفة الأشراف: 17739)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6 /94)، سنن الدارمی/النکاح 18 (2245) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بارہ اوقیہ کے (۴۸۰) درہم اورنش کے (۲۰) درہم، کل پانچ سو درہم ہوئے، جو وزن سے تیرہ سو پچھتر گرام (۱۳۷۵) کے مساوی ہے (یعنی ایک کیلو تین سو پچھتر گرام چاندی)۔ ۲؎: ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اس حساب سے ساڑھے بارہ اوقیہ کے کل پانچ سو درہم ہوئے۔
Abu Salamah said “I asked Aishah about the dower given by the Messenger of Allah ﷺ. She said “It was twelve Uqiyahs and a nashsh”. I asked “What is nashsh?” She said it is half an uqiyah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2100