(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير العبدي، اخبرنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: دخل علي افلح بن ابي القعيس فاستترت منه، قال: تستترين مني وانا عمك؟ قالت: قلت: من اين؟ قال: ارضعتك امراة اخي قالت: إنما ارضعتني المراة ولم يرضعني الرجل، فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحدثته، فقال:" إنه عمك فليلج عليك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ أَفْلَحُ بْنُ أَبِي الْقُعَيْسِ فَاسْتَتَرْتُ مِنْهُ، قَالَ: تَسْتَتِرِينَ مِنِّي وَأَنَا عَمُّكِ؟ قَالَتْ: قُلْتُ: مِنْ أَيْنَ؟ قَالَ: أَرْضَعَتْكِ امْرَأَةُ أَخِي قَالَتْ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثْتُهُ، فَقَالَ:" إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس افلح بن ابوقعیس آئے تو میں نے پردہ کر لیا، انہوں نے کہا: مجھ سے پردہ کر رہی ہو، میں تو تمہارا چچا ہوں؟ میں نے کہا: چچا کس طرح سے؟ انہوں نے کہا کہ تمہیں میرے بھائی کی بیوی نے دودھ پلایا ہے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے نہ کہ مرد نے، پھر میرے یہاں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے سارا واقعہ آپ سے بیان کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تمہارے چچا ہیں، وہ تمہارے پاس آ سکتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16373، 16917)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الشہادات 7 (2644)، صحیح مسلم/الرضاع 2 (1445)، سنن النسائی/النکاح 49 (3303)، موطا امام مالک/ الرضاع 1(3)، مسند احمد (6/194، 271) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Aflah ibn AbulQu'ays entered upon me. I hid myself from him. He said: You are hiding yourself from me while I am your paternal uncle. She said: I said: From where? He said: The wife of my brother suckled you. She said: The woman suckled me and not the man. Thereafter the Messenger of Allah ﷺ entered upon me and I told him this matter. He said: He is your paternal uncle; he may enter upon you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2052
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5239) صحيح مسلم (1445)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دودھ پلانے سے وہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو پیدائش سے حرام ہوتے ہیں“۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، عن هشام بن عروة، عن عروة، عن زينب بنت ام سلمة، عن ام سلمة، ان ام حبيبة، قالت: يا رسول الله، هل لك في اختي؟ قال:" فافعل ماذا؟" قالت: فتنكحها، قال:" اختك؟" قالت: نعم، قال:" اوتحبين ذلك؟" قالت: لست بمخلية بك، واحب من شركني في خير اختي، قال:" فإنها لا تحل لي"، قالت: فوالله لقد اخبرت انك تخطب درة او ذرة شك زهير بنت ابي سلمة، قال:" بنت ام سلمة"، قالت: نعم، قال:" اما والله لو لم تكن ربيبتي في حجري ما حلت لي، إنها ابنة اخي من الرضاعة، ارضعتني واباها ثويبة، فلا تعرضن علي بناتكن ولا اخواتكن". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي؟ قَالَ:" فَأَفْعَلُ مَاذَا؟" قَالَتْ: فَتَنْكِحُهَا، قَالَ:" أُخْتَكِ؟" قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكَ؟" قَالَتْ: لَسْتُ بِمُخْلِيَةٍ بِكَ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، قَالَ:" فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي"، قَالَتْ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ أَوْ ذُرَّةَ شَكَّ زُهَيْرٌ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ:" بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ"، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" أَمَا وَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری بہن (عزہ) میں رغبت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو میں کیا کروں“، انہوں نے کہا: آپ ان سے نکاح کر لیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری بہن سے؟“ انہوں نے کہا، ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم یہ (سوکن) پسند کرو گی؟“ انہوں نے کہا: میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں جتنی عورتیں میرے ساتھ خیر میں شریک ہیں ان سب میں اپنی بہن کا ہونا مجھے زیادہ پسند ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ میرے لیے حلال نہیں ہے“ کہا: اللہ کی قسم مجھے تو بتایا گیا ہے کہ آپ درہ یا ذرہ بنت ابی سلمہ (یہ شک زہیر کو ہوا ہے) کو پیغام دے رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ام سلمہ کی بیٹی کو؟“ کہا: ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم (وہ تو میری ربیبہ ہے) اگر ربیبہ نہ بھی ہوتی تو وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی کیونکہ وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، مجھے اور اس کے باپ کو ثویبہ نے دودھ پلایا ہے لہٰذا تم اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ پر (نکاح کے لیے) پیش نہ کیا کرو“۔
Umm Salamah reported Umm Habibah said “Are you interested in my sister, Messenger of Allah ﷺ?” He said “What should I do?” She said “You marry her” He said “Your sister?” She said “Yes”. He said “Do you like that?” she said “I am not alone with you of those who share me in this good, my sister is most to my liking. He said “She is not lawful for me. ” She said “By Allaah, I was told that you were going to betroth with you Darrah to Durrah, the narrator Zuhair doubted the daughter of Abu Salamah. He said “The daughter of Umm Salamah? She said “Yes”. He said “ (She is my step daughter). Even if she had not been my step daughter under my protection, she would not have been lawful for me. She is my foster niece (daughter of my brother by fosterage). Thuwaibah suckled me as well as his father (Abu Salamah). So do not present to me your daughters and your sisters.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2051
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح رواه البخاري (5106) ومسلم (1449)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا رضاعت وہی ہے جو ہڈی کو مضبوط کرے اور گوشت بڑھائے، تو ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: اس عالم کی موجودگی میں تم لوگ ہم سے مسئلہ نہ پوچھا کرو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9638)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/432) (ضعیف)» (اس کے رواة: ابوموسی ہلالی، ان کے والد مجہول اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے بیٹے مبہم ہیں)
Abd Allaah bin Masud said “Fosterage is not valid except by what strengthens love and grows flesh. ” Abu Musa said “Do not ask us so long as this learned man is among us”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2054
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو موسي الھلالي مجھول وأبوه مجھول كما قال أبو حاتم الرازي (الجرح والتعديل 9/ 438) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 78