(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، حدثنا سفيان، عن سليمان الاحول، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: كان الناس ينصرفون في كل وجه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا ينفرن احد حتى يكون آخر عهده الطواف بالبيت". (مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَنْصَرِفُونَ فِي كُلِّ وَجْهٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَنْفِرَنَّ أَحَدٌ حَتَّى يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ ہر جانب سے (مکہ سے) لوٹتے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بھی مکہ سے کوچ نہ کرے یہاں تک کہ اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف (طواف وداع) ہو ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: اسے طواف صدر یا طواف وداع کہتے ہیں، بعض اہل علم کے نزدیک یہ سنت ہے، اور بعض کے نزدیک واجب، اگر عورت کو چلتے وقت حیض آ جائے تو وہ یہ طواف چھوڑ دے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
Narrated Ibn Abbas: The people used to go out (from Makkah after Hajj) by all sides. The Prophet ﷺ said: No one should leave (Makkah) until he performs the last circumambulation of the House (the Kabah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1997
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا ابو عوانة، عن يعلى بن عطاء، عن الوليد بن عبد الرحمن، عن الحارث بن عبد الله بن اوس، قال:" اتيت عمر بن الخطاب فسالته عن المراة تطوف بالبيت يوم النحر ثم تحيض، قال: ليكن آخر عهدها بالبيت، قال: فقال الحارث: كذلك افتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فقال عمر: اربت عن يديك، سالتني عن شيء سالت عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم لكي ما اخالف". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ:" أَتَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْمَرْأَةِ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ يَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ تَحِيضُ، قَالَ: لِيَكُنْ آخِرُ عَهْدِهَا بِالْبَيْتِ، قَالَ: فَقَالَ الْحَارِثُ: كَذَلِكَ أَفْتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: أَرِبْتَ عَنْ يَدَيْكَ، سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ سَأَلْتَ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِكَيْ مَا أُخَالِفَ".
حارث بن عبداللہ بن اوس کہتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور آپ سے اس عورت کے متعلق پوچھا جو یوم النحر کو بیت اللہ کا طواف (افاضہ) کر چکی ہو، پھر اسے حیض آ گیا ہو؟ انہوں نے کہا: وہ آخری طواف (طواف وداع) کر کے جائے (یعنی: طواف وداع کا انتظار کرے)، حارث نے کہا: اسی طرح مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بتایا تھا، اس پر عمر نے کہا تیرے دونوں ہاتھ گر جائیں ۱؎! تم نے مجھ سے ایسی بات پوچھی جسے تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ چکے تھے تاکہ میں اس کے خلاف بیان کروں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 101 (946)، (تحفة الأشراف: 3278)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ الحج (4185)، مسند احمد (3/416) (صحیح)» (صحیح تو ہے مگر پچھلی حدیث سے منسوخ ہے، پہلے یہ حکم تھا بعد میں منسوخ ہو گیا جو ان دونوں صحابی رضی اللہ عنہما سے مخفی رہ گیا)
وضاحت: ۱؎: بظاہر یہ بددعا ہے لیکن حقیقت میں بددعا مقصود نہیں بلکہ مقصود یہ بتانا ہے کہ ایسا کرکے تم نے غلط کام کیا ہے۔
Al-Harith ibn Abdullah ibn Aws said: I came to Umar ibn al-Khattab and asked him about a woman who has performed the (obligatory) circumambulation on the day of sacrifice, and then she menstruates. He said: She must perform the last circumambulation of the House (the Kabah). Al-Harith said: The Messenger of Allah ﷺ told me the same thing. Umar said: May your hands fall down! You asked me about a thing that you had asked the Messenger of Allah ﷺ so that I might oppose him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1999
قال الشيخ الألباني: صحيح ولكنه منسوخ بما قبله
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح حسنه ابن الملقن في تحفة المحتاج (1146)