(موقوف) حدثنا عبد الله بن محمد الزهري، حدثنا سفيان، عن مسعر، عن وبرة، قال:" سالت ابن عمر: متى ارمي الجمار؟ قال: إذا رمى إمامك فارم، فاعدت عليه المسالة، فقال: كنا نتحين زوال الشمس، فإذا زالت الشمس رمينا". (موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ وَبَرَةَ، قَالَ:" سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ: مَتَى أَرْمِي الْجِمَارَ؟ قَالَ: إِذَا رَمَى إِمَامُكَ فَارْمِ، فَأَعَدْتُ عَلَيْهِ الْمَسْأَلَةَ، فَقَالَ: كُنَّا نَتَحَيَّنُ زَوَالَ الشَّمْسِ، فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ رَمَيْنَا".
وبرہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کنکریاں کب ماروں؟ آپ نے کہا: جب تمہارا امام کنکریاں مارے تو تم بھی مارو، میں نے پھر یہی سوال کیا، انہوں نے کہا: ہم سورج ڈھلنے کا انتظار کرتے تھے تو جب سورج ڈھل جاتا تو ہم کنکریاں مارتے۔
Narrated Wabrah: I asked Ibn Umar: When should I throw pebbles at the jamrah? He replied: When your imam (leader at Hajj) throws pebbles, at that time you should throw them. I repeated the question to him. Thereupon he said: We used to wait for the time when the sun passes the meridian. When the sun declined, we threw the pebbles.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1967
والدہ سلیمان بن عمرو بن احوص رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمرہ عقبہ کے پاس سوار دیکھا اور میں نے دیکھا کہ آپ کی انگلیوں میں کنکریاں تھیں، تو آپ نے بھی رمی کی اور لوگوں نے بھی رمی کی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18306) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمرات کی رمی سواری پر درست ہے، لیکن موجودہ حالات میں منتظمین حج کے احکام کی روشنی میں مناسک حج، قربانی، اور رمی جمرات وغیرہ کے کام انجام دینا چاہئے۔
Sulaiman bin Amr bin Ahwas reported on the authority of his mother: I saw the Messenger of Allah ﷺ near the Jamrat al-Aqabah (the third or last pillar) riding (on a camel) and I saw a pebble between his fingers. He threw the pebbles and the people also threw (stones at the Jamrah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1962
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (1966) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 76
(مرفوع) حدثنا علي بن بحر، وعبد الله بن سعيد المعنى، قالا: حدثنا ابو خالد الاحمر، عن محمد بن إسحاق، عن عبد الرحمن بن القاسم،عن ابيه، عن عائشة، قالت:" افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم من آخر يومه حين صلى الظهر، ثم رجع إلى منى فمكث بها ليالي ايام التشريق يرمي الجمرة إذا زالت الشمس، كل جمرة بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة، ويقف عند الاولى والثانية فيطيل القيام ويتضرع ويرمي الثالثة ولا يقف عندها". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ حِينَ صَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مِنًى فَمَكَثَ بِهَا لَيَالِيَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ يَرْمِي الْجَمْرَةَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، كُلُّ جَمْرَةٍ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، وَيَقِفُ عِنْدَ الْأُولَى وَالثَّانِيَةِ فَيُطِيلُ الْقِيَامَ وَيَتَضَرَّعُ وَيَرْمِي الثَّالِثَةَ وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یوم النحر) کے آخری حصہ میں جس وقت ظہر پڑھ لی طواف افاضہ کیا، پھر منیٰ لوٹے اور تشریق کے دنوں تک وہاں ٹھہرے رہے، جب سورج ڈھل جاتا تو ہر جمرے کو سات سات کنکریاں مارتے، ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے، اور پہلے اور دوسرے جمرے پر دیر تک ٹھہرتے، روتے، گڑگڑاتے اور دعا کرتے اور تیسرے جمرے کو کنکریاں مار کر اس کے پاس نہیں ٹھہرتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17523)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/90) (صحیح)» (لیکن «صلی الظہر» - ظہر پڑھی- کا جملہ صحیح نہیں ہے)
Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ performed the obligatory circumambulation of the Kabah at the end of the day of sacrifice after he had offered the noon prayer. He hen returned to Mina and stayed there during the tashriq days and he threw pebbles at the jamrahs when the sun declined. He threw seven pebbles at each of the jamrahs, uttering the takbir (Allah is most great) at the time of the throwing the pebble. He stood at the first and the second jamrah, and prolonged his standing there, making supplications with humilation. He threw pebbles at the third jamrah but did not stand there.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1968
قال الشيخ الألباني: صحيح إلا قوله حين صلى الظهر فهو منكر
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (2676) محمد بن إسحاق صرح بالسماع عند ابن حبان (1013)