اس سند سے بھی زہری سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے البتہ اس میں ہے کہ ایک ہی اقامت سے دونوں کو جمع کیا۔ احمد کہتے ہیں: وکیع نے کہا: ہر نماز الگ الگ اقامت سے پڑھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الحج 96 (1673)، سنن النسائی/ الأذان 20 (661)، الحج 207 (3031)، (تحفة الأشراف: 6923)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/56، 157)، دی/ المناسک 52 (1926) (صحیح)» (ہر صلاة کے لئے الگ الگ اقامت والی روایت ہی صحیح ہے، جیسا کہ جابر کی طویل حدیث میں گزرا)
The aforesaid tradition has been transmitted by Al Zuhri through a different chain of narrators. This version adds “Each prayer with an iqamah”. Ahmad reported on the authority of Waki “he offered each prayer with a single iqamah. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1922
اس سند سے بھی زہری سے ابن حنبل کی سند سے انہوں نے حماد سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے: ہر نماز کے لیے ایک الگ اقامت کہی اور پہلی نماز کے لیے اذان نہیں دی اور نہ ان دونوں میں سے کسی کے بعد نفل پڑھی۔ مخلد کہتے ہیں: ان دونوں میں سے کسی نماز کے لیے اذان نہیں دی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6923) (صحیح)» (اذان والا جملہ صحیحین میں نہیں ہے، اور صحیح مسلم میں جابر کی روایت کے مطابق ایک اذان ثابت ہے، نیز ابن عمر رضی اللہ عنہ کی آنے والی حدیث نمبر (1933) میں اذان واقامت کی تصریح ہے)
The aforesaid tradition has also been transmitted to the same effect by by Al Zuhri with a different chain of narrators beginning with Ibn Hanbal on the authority of Hammad. This version adds “With an iqamah for every prayer, he did not call adhan for the first prayer and he did not offer supererogatory prayer after any of them. The narrator Makhlad said “He did not call adhan for any of them. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1923
قال الشيخ الألباني: صحيح خ دون قوله لم يناد وهو الصواب
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (1927)
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن عبد الله بن مالك، قال:" صليت مع ابن عمر المغرب ثلاثا والعشاء ركعتين، فقال له مالك بن الحارث: ما هذه الصلاة؟ قال: صليتهما مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا المكان بإقامة واحدة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا وَالْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ لَهُ مَالِكُ بْنُ الْحَارِثِ: مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ؟ قَالَ: صَلَّيْتُهُمَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ".
عبداللہ بن مالک کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مغرب تین رکعت اور عشاء دو رکعت پڑھی، تو مالک بن حارث نے ان سے کہا: یہ کون سی نماز ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ دونوں اسی جگہ ایک تکبیر سے پڑھیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/ الحج 56 (887)، (تحفة الأشراف: 7285)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/18، 33، 78، 152) (صحیح)» (ہر صلاة کے لئے الگ الگ اقامت کی زیادتی کے ساتھ یہ روایت صحیح ہے)
Abdullah ibn Malik said: I offered three rak'ahs of the sunset prayer and two rak'ahs of the night prayer along with Ibn Umar. Thereupon Malik ibn al-Harith said: What is this prayer? He said: I offered these prayers along with the Messenger of Allah ﷺ in this place with a single iqamah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1924
قال الشيخ الألباني: صحيح بزيادة لكل صلاة
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (887) أبو إسحاق مدلس وعنعن والحديث السابق (الأصل: 1927) يغني عنه وانظر الحديث الآتي (الأصل: 1930) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 74