(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان، عن الاعمش. ح وحدثنا وهب بن بيان، حدثنا عبيدة، حدثنا سليمان الاعمش المعنى، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، قال:" افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة وعليه السكينة ورديفه اسامة، وقال: ايها الناس، عليكم بالسكينة، فإن البر ليس بإيجاف الخيل والإبل"، قال: فما رايتها رافعة يديها عادية حتى اتى جمعا، زاد وهب: ثم اردف الفضل بن العباس، وقال:" ايها الناس، إن البر ليس بإيجاف الخيل والإبل، فعليكم بالسكينة"، قال: فما رايتها رافعة يديها حتى اتى منى. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ. ح وحَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ الْمَعْنَى، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ وَرَدِيفُهُ أُسَامَةُ، وَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ، فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ"، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُهَا رَافِعَةً يَدَيْهَا عَادِيَةً حَتَّى أَتَى جَمْعًا، زَادَ وَهْبٌ: ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ الْعَبَّاسِ، وَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ، فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ"، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُهَا رَافِعَةً يَدَيْهَا حَتَّى أَتَى مِنًى.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، آپ پر اطمینان اور سکینت طاری تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف اسامہ رضی اللہ عنہ تھے، آپ نے فرمایا: ”لوگو! اطمینان و سکینت کو لازم پکڑو اس لیے کہ گھوڑوں اور اونٹوں کا دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے“۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے انہیں (گھوڑوں اور اونٹوں کو) ہاتھ اٹھائے دوڑتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمع (مزدلفہ) آئے، (وہب کی روایت میں اتنا زیادہ ہے): پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو بٹھایا اور فرمایا: ”لوگو! گھوڑوں اور اونٹوں کو دوڑانا نیکی نہیں ہے تم اطمینان اور سکینت کو لازم پکڑو“۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: پھر میں نے کسی اونٹ اور گھوڑے کو اپنے ہاتھ اٹھائے (دوڑتے) نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ آئے۔
Ibn Abbas said The Messenger of Allah ﷺ returned from ‘Arafah preserving a quiet demeanor and he took Usamah up behind him (on the Camel). He said “O people preserve a quiet demeanor for piety does not consist in exciting the Horses and the Camels (i. e., in driving them quickly). ” He (Ibn Abbas) said “Thereafter I did not see them raising their hands running quickly till he came to Al Muzdalifah. ” The narrator Wahb added He took Al Fadl bin Abbas up behind him (on the Camel) and said O people piety does not consist in exciting the Horses and the Camels (i. e., in driving them quickly), you must preserve a quiet demeanor”. He (Ibn Abbas) said “Thereafter I did not see them raising their hands till he came to Mina. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1915
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الأعمش والحكم بن عتيبة مدلسان وعنعنا وحديث البخاري (1678) ومسلم (1293) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 74
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر (ارکان عرفات سے فراغت کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو پیچھے سوار کر لیا اور درمیانی چال سے اونٹ ہانکنے لگے، لوگ دائیں اور بائیں اپنے اونٹوں کو مار رہے تھے آپ ان کی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے اور فرماتے تھے: ”لوگو! اطمینان سے چلو“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے اس وقت لوٹے جب سورج ڈوب گیا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 554 (885)، (تحفة الأشراف: 10229)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/72، 75، 76، 81) (حسن)» (مگر «لا یلتفت» کا لفظ صحیح نہیں ہے، صحیح لفظ «یلتفت» ہے جیسا کہ ترمذی میں ہے)
Narrated Ali ibn Abu Talib: The Prophet then took up Usamah behind him (on the camel), and drove the camel at a quick pace. The people were beating their camels right and left, but he did not pay attention to them; he was saying: O people, preserve a quiet demeanour. He proceeded (from Arafat) when the sun had set.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1917
قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله لا يلتفت والمحفوظ يلتفت وصححه الترمذي
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (885) وانظر الحديث الآتي (1935) سفيان الثوري مدلس وعنعن وحديث أحمد (1/ 76) سنده حسن وھو يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 74
(مرفوع) حدثنا ابن كثير، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن ميمون، قال: قال عمر بن الخطاب: كان اهل الجاهلية لا يفيضون حتى يروا الشمس على ثبير، فخالفهم النبي صلى الله عليه وسلم فدفع قبل طلوع الشمس". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يُفِيضُونَ حَتَّى يَرَوْا الشَّمْسَ عَلَى ثَبِيرٍ، فَخَالَفَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَفَعَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جاہلیت کے لوگ مزدلفہ سے نہیں لوٹتے تھے جب تک کہ سورج کو ثبیر ۱؎ پر نہ دیکھ لیتے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی اور سورج نکلنے سے پہلے ہی (مزدلفہ سے) چل پڑے۔
Narrated Umar ibn al-Khattab: The Arabs in the pre-Islamic period did not return from al-Muzdalifah till they saw sunlight at the mountain Thabir. The Prophet ﷺ opposed them and returned before the sunrise.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1933
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان، حدثني ابو الزبير، عن جابر، قال:" افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه السكينة، وامرهم ان يرموا بمثل حصى الخذف واوضع في وادي محسر". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ وَأَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے اطمینان و سکون کے ساتھ لوٹے اور لوگوں کو حکم دیا کہ اتنی چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں جو ہاتھ کی دونوں انگلیوں کے سروں کے درمیان آ سکیں اور وادی محسر میں آپ نے اپنی سواری کو تیز کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/ الحج 204 (3024)، سنن ابن ماجہ/ المناسک 61 (3023)، (تحفة الأشراف: 2747)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/301، 332، 367، 391)، سنن الدارمی/المناسک 59 (1940) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ hastened from al-Muzdalifah with a quite demeanour and ordered them (the people) to throw small pebbles and he hastened in the valley (wadi) of Muhassir.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1939
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (2611) رواه مسلم (1299 مختصرًا جدًا) وللحديث شواھد صحيحة ما رواه النسائي (3023)