(مرفوع) حدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا يحيى بن سليم، عن ابن خثيم، عن ابي الطفيل، عن ابن عباس،" ان النبي صلى الله عليه وسلم اضطبع فاستلم وكبر، ثم رمل ثلاثة اطواف، وكانوا إذا بلغوا الركن اليماني وتغيبوا من قريش مشوا ثم يطلعون عليهم يرملون، تقول قريش: كانهم الغزلان"، قال ابن عباس: فكانت سنة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اضْطَبَعَ فَاسْتَلَمَ وَكَبَّرَ، ثُمَّ رَمَلَ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ، وَكَانُوا إِذَا بَلَغُوا الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَتَغَيَّبُوا مِنْ قُرَيْشٍ مَشَوْا ثُمَّ يَطْلُعُونَ عَلَيْهِمْ يَرْمُلُونَ، تَقُولُ قُرَيْشٌ: كَأَنَّهُمُ الْغِزْلَانُ"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَكَانَتْ سُنَّةً.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اضطباع کیا، پھر استلام کیا، اور تکبیر بلند کی، پھر تین پھیروں میں رمل کیا، جب لوگ (یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم) رکن یمانی پر پہنچتے اور قریش کی نظروں سے غائب ہو جاتے تو عام چال چلتے پھر جب ان کے سامنے آتے تو رمل کرتے، قریش کہتے تھے: گویا یہ ہرن ہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: تو یہ فعل سنت ہو گیا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ wore the mantle under his right armpit with the end over his left shoulder, and touched the corner (Black Stone), then uttered "Allah is most great" and walked proudly in three circuits of circumambulation. When they (the Companions) reached the Yamani corner, and disappeared from the eyes of the Quraysh, they walked as usual; When they appeared before them, they walked proudly with rapid strides. Thereupon the Quraysh said: They look to be the deer (that are jumping). Ibn Abbas said: Hence this became the sunnah (model behaviour of the Prophet).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1884
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن صححه ابن خزيمة (2707 وسنده حسن) ورواه ابن ماجه (2953 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا ابو سلمة موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، حدثنا ابو عاصم الغنوي، عن ابي الطفيل، قال: قلت لابن عباس:" يزعم قومك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد رمل بالبيت وان ذلك سنة، قال: صدقوا وكذبوا، قلت: وما صدقوا وما كذبوا؟ قال: صدقوا، قد رمل رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكذبوا: ليس بسنة، إن قريشا قالت زمن الحديبية: دعوا محمدا واصحابه حتى يموتوا موت النغف، فلما صالحوه على ان يجيئوا من العام المقبل فيقيموا بمكة ثلاثة ايام، فقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم والمشركون من قبل قعيقعان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه: ارملوا بالبيت ثلاثا وليس بسنة، قلت: يزعم قومك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم طاف بين الصفا و المروة على بعيره وان ذلك سنة، فقال: صدقوا وكذبوا، قلت: ما صدقوا وما كذبوا؟ قال: صدقوا، قد طاف رسول الله صلى الله عليه وسلم بين الصفا و المروة على بعيره، وكذبوا: ليس بسنة كان الناس لا يدفعون عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا يصرفون عنه، فطاف على بعير ليسمعوا كلامه وليروا مكانه ولا تناله ايديهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الْغَنَوِيُّ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ:" يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَمَلَ بِالْبَيْتِ وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ، قَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا، قُلْتُ: وَمَا صَدَقُوا وَمَا كَذَبُوا؟ قَالَ: صَدَقُوا، قَدْ رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَذَبُوا: لَيْسَ بِسُنَّةٍ، إِنَّ قُرَيْشًا قَالَتْ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ: دَعُوا مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ حَتَّى يَمُوتُوا مَوْتَ النَّغَفِ، فَلَمَّا صَالَحُوهُ عَلَى أَنْ يَجِيئُوا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَيُقِيمُوا بِمَكَّةَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُشْرِكُونَ مِنْ قِبَلِ قُعَيْقِعَانَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: ارْمُلُوا بِالْبَيْتِ ثَلَاثًا وَلَيْسَ بِسُنَّةٍ، قُلْتُ: يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرِهِ وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ، فَقَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا، قُلْتُ: مَا صَدَقُوا وَمَا كَذَبُوا؟ قَالَ: صَدَقُوا، قَدْ طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرِهِ، وَكَذَبُوا: لَيْسَ بِسُنَّةٍ كَانَ النَّاسُ لَا يُدْفَعُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُصْرَفُونَ عَنْهُ، فَطَافَ عَلَى بَعِيرٍ لِيَسْمَعُوا كَلَامَهُ وَلِيَرَوْا مَكَانَهُ وَلَا تَنَالُهُ أَيْدِيهِمْ".
ابوطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ کی قوم سمجھتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے طواف میں رمل کیا اور یہ سنت ہے، انہوں نے کہا: لوگوں نے سچ کہا اور جھوٹ اور غلط بھی، میں نے دریافت کیا: لوگوں نے کیا سچ کہا اور کیا جھوٹ اور غلط؟ فرمایا: انہوں نے یہ سچ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمل کیا لیکن یہ جھوٹ اور غلط کہا کہ رمل سنت ہے (واقعہ یہ ہے) کہ قریش نے حدیبیہ کے موقع پر کہا کہ محمد اور اس کے ساتھیوں کو چھوڑ دو وہ اونٹ کی موت خود ہی مر جائیں گے، پھر جب ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شرط پر مصالحت کر لی کہ آپ آئندہ سال آ کر حج کریں اور مکہ میں تین دن قیام کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور مشرکین بھی قعیقعان کی طرف سے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ”تین پھیروں میں رمل کرو“، اور یہ سنت نہیں ہے ۱؎، میں نے کہا: آپ کی قوم سمجھتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا و مروہ کے درمیان اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی اور یہ سنت ہے، وہ بولے: انہوں نے سچ کہا اور جھوٹ اور غلط بھی، میں نے دریافت کیا: کیا سچ کہا اور کیا جھوٹ؟ وہ بولے: یہ سچ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا و مروہ کے درمیان اپنے اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی لیکن یہ جھوٹ اور غلط ہے کہ یہ سنت ہے، دراصل لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نہ جا رہے تھے اور نہ سرک رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی تاکہ لوگ آپ کی بات سنیں اور لوگ آپ کو دیکھیں اور ان کے ہاتھ آپ تک نہ پہنچ سکیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 39 (1264)، (تحفة الأشراف: 5776)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 29 (2953)، مسند احمد (1/ 229، 233، 297، 298، 369، 372، 373) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مراد ایسی سنت نہیں ہے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تقرب کے لئے بطور عبادت کی ہو، بلکہ مسلمانوں کو یہ حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لئے دیا تھا تاکہ وہ کافروں کے سامنے اپنے طاقتور اور توانا ہونے کا مظاہرہ کر سکیں، کیونکہ وہ اس غلط فہمی میں مبتلا تھے کہ مدینہ کے بخار نے انہیں کمزور کر رکھا ہے، لیکن بہرحال اب یہ طواف کی سنتوں میں سے ہے جس کے ترک پر دم نہیں۔
Abu Al Tufail said I said to Ibn Abbas Your people think that the Messenger of Allah ﷺ walked proudly with swift strides while going round the Kaabah and that it is sunnah (practice of the Prophet). He said “They spoke the truth (in part) and told a lie (in part). ” I asked “What truth did they speak and what lie did they tell?” He said “They spoke the truth that the Messenger of Allah ﷺ walked proudly while going round the Kaabah but they told a lie, this is no sunnah. The Quraish asserted during the days of Al Hudaibiyyah “Forsake Muhammad and his Companions till they die the death of a Camel which dies of bacteria in its nose. When they concluded a treaty with him agreeing upon the fact that they (the Prophet and his Companions) would come (to Makkah) next year and stay at Makkah three days, the Messenger of Allah ﷺ said to the Companions “Walk proudly (moving shoulders) while going round the Kaabah in first three circuits. (Ibn Abbas said) But this is not sunnah. I said “Your people think that the Messenger of Allah ﷺ ran between Al Safa and Al Marwah on a Camel and that is sunnah. ” He said “They spoke the truth (in part) and told a lie (in part). I asked “What truth did they speak and what lie did they tell? He said “they spoke the truth that the Messenger of Allah ﷺ ran between Al Safa and Al Marwah on a Camel. They told a lie that it is a sunnah. As the people did not move from around the Messenger of Allah ﷺ and did not separate themselves from him he did the sa’i on a Camel so that they may listen to him and see his position and their hands might not reach him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1880
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح رواه مسلم (1264) بسند آخر عن أبي الطفيل به
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن سعيد بن جبير، انه حدث عن ابن عباس، قال:" قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة وقد وهنتهم حمى يثرب، فقال المشركون: إنه يقدم عليكم قوم قد وهنتهم الحمى ولقوا منها شرا، فاطلع الله سبحانه نبيه صلى الله عليه وسلم على ما قالوه، فامرهم ان يرملوا الاشواط الثلاثة، وان يمشوا بين الركنين، فلما راوهم رملوا، قالوا: هؤلاء الذين ذكرتم ان الحمى قد وهنتهم، هؤلاء اجلد منا"، قال ابن عباس:" ولم يامرهم ان يرملوا الاشواط كلها إلا إبقاء عليهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَقَدْ وَهَنَتْهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّهُ يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ قَوْمٌ قَدْ وَهَنَتْهُمُ الْحُمَّى وَلَقُوا مِنْهَا شَرًّا، فَأَطْلَعَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا قَالُوهُ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ الثَّلَاثَةَ، وَأَنْ يَمْشُوا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، فَلَمَّا رَأَوْهُمْ رَمَلُوا، قَالُوا: هَؤُلَاءِ الَّذِينَ ذَكَرْتُمْ أَنَّ الْحُمَّى قَدْ وَهَنَتْهُمْ، هَؤُلَاءِ أَجْلَدُ مِنَّا"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" وَلَمْ يَأْمُرْهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ كُلَّهَا إِلَّا إِبْقَاءً عَلَيْهِمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے اور لوگوں کو مدینہ کے بخار نے کمزور کر دیا تھا، تو مشرکین نے کہا: تمہارے پاس وہ لوگ آ رہے ہیں جنہیں بخار نے ضعیف بنا دیا ہے، اور انہیں بڑی تباہی اٹھانی پڑی ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی اس گفتگو سے مطلع کر دیا، تو آپ نے حکم دیا کہ لوگ (طواف کعبہ کے) پہلے تین پھیروں میں رمل کریں اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام چال چلیں، تو جب مشرکین نے انہیں رمل کرتے دیکھا تو کہنے لگے: یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق تم لوگوں نے یہ کہا تھا کہ انہیں بخار نے کمزور کر دیا ہے، یہ لوگ تو ہم لوگوں سے زیادہ تندرست ہیں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تمام پھیروں میں رمل نہ کرنے کا حکم صرف ان پر نرمی اور شفقت کی وجہ سے دیا تھا ۱؎۔
Ibn Abbas said The Messenger of Allah ﷺ came to Makkah while the fever of Yathrib (Madina) had weakened them. Thereupon the disbelievers said “The people whom the fever has weakened and who suffer misery at Madina are coming to you. ” Allaah, the exalted, informed the Prophet ﷺ of what they had said. He, therefore, ordered them to perform ramal (walk proudly with swift pace) in first three circuits and walk ordinarily between the two corners (Yamani Corner and the Black Stone). When they saw them the believers walking proudly, they said” These are the people about whom you mentioned that the fever had weakened them, but they are more vigorous than us. ” Ibn Abbas said “He did not order them to walk proudly in all circuits (of the circumambulation) out of mercy upon them. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1881
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1602) صحيح مسلم (1266)
Nafi said Ibn Umar walked proudly (ramal) from the corner (Black Stone) to the corner (Black Stone) and mentioned that the Messenger of Allah ﷺ had done so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1886
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان إذا طاف في الحج والعمرة اول ما يقدم فإنه يسعى ثلاثة اطواف ويمشي اربعا ثم يصلي سجدتين". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا طَافَ فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ أَوَّلَ مَا يَقْدَمُ فَإِنَّهُ يَسْعَى ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ وَيَمْشِي أَرْبَعًا ثُمَّ يُصَلِّي سَجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے ہی سب سے پہلے جب حج و عمرہ کا طواف کرتے تو آپ تین پھیروں میں دوڑ کر چلتے اور باقی چار میں معمولی چال چلتے، پھر دو رکعتیں پڑھتے۔
Ibn Umar said When the Messenger of Allah ﷺ observed the circumambulation at hajj and ‘Umrah on his arrival, he ran three circuits and walked four, then he made two prostrations.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1888
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1616) صحيح مسلم (1261)
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى»”اور مقام ابراہیم کو مصلیٰ بنا لو۔۔۔“(سورۃ البقرہ: ۱۲۴)(امر کے صیغہ کے ساتھ بکسر خاء) پڑھا۔