بلال بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! حج کا (عمرے کے ذریعے) فسخ کرنا ہمارے لیے خاص ہے یا ہمارے بعد والوں کے لیے بھی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ یہ تمہارے لیے خاص ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 77 (2810)، سنن ابن ماجہ/المناسک 42 (2984)، (تحفة الأشراف: 2027)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/369)، سنن الدارمی/المناسک 37 (1897) (ضعیف)» (اس کے راوی حارث لین الحدیث ہیں، اور ان کی یہ روایت صحیح روایات کے خلاف ہے، اس لئے منکر ہے)
Narrated Bilal ibn al-Harith al-Muzani: I asked: Messenger of Allah, is the (command of) cancelling hajj meant exclusively for us, or for others too? He replied: No, this is meant exclusively for you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1804
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه ابن ماجه (2984 وسنده حسن) الحارث بن بلال حسن الحديث وثقه الحاكم والذهبي وابن الجارود
سلیم بن اسود سے روایت ہے کہ ابوذر رضی اللہ عنہ ایسے شخص کے بارے میں جو حج کی نیت کرے پھر اسے عمرے سے فسخ کر دے کہا کرتے تھے: یہ صرف اسی قافلہ کے لیے (مخصوص) تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11920)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 23 (1224)، سنن النسائی/الحج 77 (2812)، سنن ابن ماجہ/المناسک 42 (2985) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ ابوذر رضی اللہ عنہ کا اپنا خیال تھا نہ کہ واقعہ، جیسا کہ پچھلی حدیثوں سے واضح ہے۔
Abu Dharr used to say about a person who makes the intention of Hajj but he repeal it for the ‘Umrah (that will not be valid). This cancellation of hajj for ‘Umrah was specially meant for the people who accompanied the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1803
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف شاذ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن إسحاق عنعن ولأصل الحديث شواھد عند مسلم (1224) والحميدي (133،134) وغيرهما و فيھا غنية عن ھذا الحديث الضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 71