(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، بهذا الحديث بمعنى ابي الوليد،قال:" ثم سلت الدم بيده". قال ابو داود: رواه همام، قال:" سلت الدم عنها باصبعه". قال ابو داود: هذا من سنن اهل البصرة الذي تفردوا به. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَى أَبِي الْوَلِيدِ،قَالَ:" ثُمَّ سَلَتَ الدَّمَ بِيَدِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ هَمَّامٌ، قَالَ:" سَلَتَ الدَّمَ عَنْهَا بِأُصْبُعِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا مِنْ سُنَنِ أَهْلِ الْبَصْرَةِ الَّذِي تَفَرَّدُوا بِهِ.
اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث ابوالولید کے روایت کے مفہوم کی طرح مروی ہے البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: «ثم سلت الدم بيده»”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے خون صاف کیا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہمام کی روایت میں «سلت الدم عنها بإصبعه» کے الفاظ ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ حدیث صرف اہل بصرہ کی سنن میں سے ہے جو اس میں منفرد ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6459) (صحیح)»
This tradition has also been transmitted by Shubah through a different chain of narrators similar to that reported by Abu al-Walid. This version adds he then took out the blood by pressing it with his hand. Abu Dawud said: Hammam’s version has the words “He took out the blood by pressing with his fingers”. Abu Dawud said this tradition has been narrated by the people of Basrah who alone are its transmitters.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1749
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (1752)
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، وحفص بن عمر المعنى، قالا: حدثنا شعبة، عن قتادة، قال ابو الوليد: قال: سمعت ابا حسان، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى الظهر بذي الحليفة ثم دعا ببدنة فاشعرها من صفحة سنامها الايمن ثم سلت عنها الدم وقلدها بنعلين ثم اتي براحلته فلما قعد عليها واستوت به على البيداء اهل بالحج". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ: قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَسَّانَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ ثُمَّ دَعَا بِبَدَنَةٍ فَأَشْعَرَهَا مِنْ صَفْحَةِ سَنَامِهَا الْأَيْمَنِ ثُمَّ سَلَتَ عَنْهَا الدَّمَ وَقَلَّدَهَا بِنَعْلَيْنِ ثُمَّ أُتِيَ بِرَاحِلَتِهِ فَلَمَّا قَعَدَ عَلَيْهَا وَاسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ بِالْحَجِّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی الحلیفہ میں ظہر پڑھی پھر آپ نے ہدی کا اونٹ منگایا اور اس کے کوہان کے داہنی جانب اشعار ۱؎ کیا، پھر اس سے خون صاف کیا اور اس کی گردن میں دو جوتیاں پہنا دیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری لائی گئی جب آپ اس پر بیٹھ گئے اور وہ مقام بیداء میں آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پڑھا۔
وضاحت: ۱؎: ہدی کے اونٹ کی کوہان پر داہنے جانب چیر کر خون نکالنے اور اسے اس کے آس پاس مل دینے کا نام اشعار ہے، یہ بھی ہدی کے جانوروں کی علامت اور پہچان ہے۔ ۲؎: اشعار مسنون ہے، اس کا انکار صرف امام ابوحنیفہ نے کیا ہے، وہ کہتے ہیں: ” یہ مثلہ ہے جو درست نہیں “، لیکن صحیح یہ ہے کہ یہ مثلہ نہیں ہے، مثلہ ناک کان وغیرہ کاٹنے کو کہتے ہیں، اشعار فصد یا حجامت کی طرح ہے، جو صحیح حدیث سے ثابت ہے۔
Ibn Abbas said: The Messenger of Allah ﷺ offered the noon prayer at Dhu al-Hulaifah. He then sent for a camel and made incision in the right side of its hump ; he then took out the blood by pressing it and tied two shoes in its neck. He then rode on his mount (camel) and reached al-Baida, he raised his voice for the talbiyah for performing Hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1748