اس سند سے بھی عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے ابوعقیل یا ان سے اوپر یا نیچے کے راوی نے اونٹوں کے چرانے کا ذکر نہیں کیا ہے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: «فأحسن الوضوء» کے بعد یہ جملہ کہا ہے: ”پھر اس نے (یعنی وضو کرنے والے نے) اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھائی اور یہ دعا پڑھی“۱؎۔ پھر ابوعقیل راوی نے معاویہ بن صالح کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9974)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/150) (ضعیف)» (سند کے ایک راوی ”ابن عم ابوعقیل“ مبہم ہے)
وضاحت: ۱؎: اس عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ ابوعقیل نے اپنی روایت میں اونٹ چرانے کے واقعے کا ذکر نہیں کیا ہے اور حدیث کی روایت ان الفاظ میں کی ہے: «ما منكم من أحد يتوضأ فاحسن الوضوء ثم رفع بصره إلى السماء فقال أشهد أن لا إله إلا الله إلى آخر الحديث كما قال معاوية» واللہ اعلم، رہی آسمان کی طرف نگاہ اٹھانے کی حکمت تو یہ شارع کو معلوم ہے۔
Uqbah bin Amir al-JuhanI narrated this tradition from the Prophet ﷺ in a similar way. He did not mention about tending the camels. After the words “and he performed ablution well” he added the words: “he then raises his eyes towards the sky”. He transmitted the tradition conveying the same meaning as that of Muawiyah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 170
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن عم أبي عقيل زهرة بن معبد: ’’رجل مجهول‘‘ كما قال المنذري رحمه اللّٰه (عون العبود: 1/ 66) ولم أجد من وثقه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 19
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الحلواني، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن حمران بن ابان مولى عثمان بن عفان، قال: رايت عثمان بن عفان توضا فافرغ على يديه ثلاثا فغسلهما، ثم تمضمض واستنثر، ثم غسل وجهه ثلاثا، وغسل يده اليمنى إلى المرفق ثلاثا ثم اليسرى مثل ذلك، ثم مسح راسه، ثم غسل قدمه اليمنى ثلاثا ثم اليسرى مثل ذلك، ثم قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا مثل وضوئي هذا، ثم قال:" من توضا مثل وضوئي هذا ثم صلى ركعتين لا يحدث فيهما نفسه، غفر الله له ما تقدم من ذنبه". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ تَوَضَّأَ فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ ثَلَاثًا فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَغَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلَاثًا ثُمَّ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ، ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا ثُمَّ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ:" مَنْ تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوئِي هَذَا ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ، غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے غلام حمران بن ابان کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا تو پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر تین بار پانی ڈالا ان کو دھویا، پھر کلی کی، اور ناک جھاڑی، پھر اپنا چہرہ تین بار دھویا، اور اپنا دایاں ہاتھ کہنی تک تین بار دھویا، اور پھر اسی طرح بایاں ہاتھ، پھر سر پر مسح کیا، پھر اپنا داہنا پاؤں تین بار دھویا، پھر بایاں پاؤں اسی طرح، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے میرے اسی وضو کی طرح وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص میرے اس وضو کی طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز پڑھے اس میں دنیا کا خیال و وسوسہ اسے نہ آئے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کے پچھلے گناہ کو معاف فرما دے گا“۔
Humran bin Abban, the freed slave of Uthman, said: I saw Uthman bin Affan while he performed ablution. He poured water over his hands three times and then washed them. He then rinsed his mouth and then cleansed his nose with water (three times). He then washed his right arm up to the elbow three times, then washed his left arm in a similar manner; then wiped his head; then washed his right foot three times, then washed his left foot in a similar manner, and then said: I saw the Messenger of Allah ﷺ performing ablution like this ablution of mine. Then he (the Prophet) said: He who performs ablution like this ablution of mine and then offered two rakhahs of prayer without allowing his thoughts to be distracted, Allah will pardon all his past sins.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 106
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1934) صحيح مسلم (226)
(مرفوع) حدثنا احمد بن سعيد الهمداني، حدثنا ابن وهب، سمعت معاوية يعني ابن صالح يحدث، عن ابي عثمان، عن جبير بن نفير، عن عقبة بن عامر، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم خدام انفسنا نتناوب الرعاية رعاية إبلنا، فكانت علي رعاية الإبل فروحتها بالعشي، فادركت رسول الله يخطب الناس، فسمعته يقول:" ما منكم من احد يتوضا فيحسن الوضوء، ثم يقوم فيركع ركعتين، يقبل عليهما بقلبه ووجهه، إلا قد اوجب، فقلت: بخ بخ، ما اجود هذه. فقال رجل من بين يدي التي قبلها: يا عقبة اجود منها، فنظرت، فإذا هو عمر بن الخطاب، فقلت: ما هي يا ابا حفص؟ قال: إنه قال آنفا قبل ان تجيء: ما منكم من احد يتوضا فيحسن الوضوء ثم يقول حين يفرغ من وضوئه: اشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له وان محمدا عبده ورسوله، إلا فتحت له ابواب الجنة الثمانية، يدخل من ايها شاء"، قال معاوية: وحدثني ربيعة بن يزيد، عن ابي إدريس، عن عقبة بن عامر. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُدَّامَ أَنْفُسِنَا نَتَنَاوَبُ الرِّعَايَةَ رِعَايَةَ إِبِلِنَا، فَكَانَتْ عَلَيَّ رِعَايَةُ الْإِبِلِ فَرَوَّحْتُهَا بِالْعَشِيِّ، فَأَدْرَكْتُ رَسُولَ اللَّهِ يَخْطُبُ النَّاسَ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ، يُقْبِلُ عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ، إِلَّا قَدْ أَوْجَبَ، فَقُلْتُ: بَخٍ بَخٍ، مَا أَجْوَدَ هَذِهِ. فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ الَّتِي قَبْلَهَا: يَا عُقْبَةُ أَجْوَدُ مِنْهَا، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا هُوَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقُلْتُ: مَا هِيَ يَا أَبَا حَفْصٍ؟ قَالَ: إِنَّهُ قَالَ آنِفًا قَبْلَ أَنْ تَجِيءَ: مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ ثُمَّ يَقُولُ حِينَ يَفْرُغُ مِنْ وُضُوئِهِ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ، يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ"، قَالَ مُعَاوِيَةُ: وَحَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ.
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنا کام خود کرتے تھے، باری باری اپنے اونٹوں کو چراتے تھے، ایک دن اونٹ چرانے کی میری باری آئی، میں انہیں شام کے وقت لے کر چلا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ لوگوں سے خطاب فرما رہے تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم میں سے جو شخص بھی وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر کھڑے ہو کر دو رکعت نماز پوری توجہ اور حضور قلب (دل جمعی) کے ساتھ ادا کرے تو اس نے (اپنے اوپر جنت) واجب کر لی“، میں نے کہا: واہ واہ یہ کیا ہی اچھی (بشارت) ہے، اس پر میرے سامنے موجود شخص نے عرض کیا: عقبہ! جو بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پہلے فرمائی، وہ اس سے بھی زیادہ عمدہ تھی، میں نے دیکھا تو وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تھے، عرض کیا: ابوحفص! وہ کیا تھی؟ آپ نے کہا: تمہارے آنے سے پہلے ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرے، پھر وضو سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعا پڑھے: «أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله»”میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں“ تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے، وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو“۔ معاویہ کہتے ہیں: مجھ سے ربیعہ بن یزید نے بیان کیا ہے، انہوں نے ابوادریس سے اور ابوادریس نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔
Uqbah bin Amir said: We served ourselves in the company of Messenger of Allah ﷺ. We tended our camels by turn. One day I had my turn to tend the camels, and I drove them in the afternoon. I found the Messenger of Allah ﷺ addressing the people. I heard him say: Anyone amongst you who performs ablution, and does it well, then he stands and offers two rak’ahs of prayer, concentrating on it with his heart and body, Paradise will be his lot by all means. I said: Ha-ha! How fine it is! A man in front of me said: The action (mentioned by the Prophet) earlier, O Uqbah, is finer that this one. I looked at him and found him to be Umar bin al-Khattab. I asked him: What is that, O Abu Hafs? He replied: He (the Prophet) had said before you came: If any one of you performs ablution, and does it well, and when he finishes the ablution, he utters the words: I bear witness that there is no deity except Allah, He has o associate, and I bear witness that Muhammad is His Servant and His Messenger, all the eight doors of Paradise will be opened for him; he may enter (through) any of them. Muawiyah said: Rabiah bin Yazid narrated this tradition to me from Abu Idris and the authority of Uqbah bin ’Amir.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 169
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز ادا کرے ان میں وہ بھولے نہیں ۱؎ تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3762)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/117) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی حضور قلب کے ساتھ نماز پڑھتا ہے دنیاوی خیالات اور نماز سے غیر متعلق امور ذہن میں نہیں لاتا۔
Zaid bin Khalid al-Juhani reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Anyone who performs ablution and performs his ablution well, and then he offers two rak’ahs of prayers in a way that he does not forget ( anything in it), will be forgiven all his past sins.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 904
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (577)
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرے اور اپنے دل اور چہرے کو پوری طرح سے متوجہ کر کے دو رکعت نماز ادا کرے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی“۔
Uqbah. B Amir al-Juhani reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Any one performs ablution and performs the ablution perfectly and then offers two rak’ahs of prayers concentrating on them with his heart and face but paradise will necessarily fall to his lot.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 905