عبدالعزیز بن جریج کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں کون سی سورتیں پڑھتے تھے؟ پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی، اور کہا تیسری رکعت میں آپ «قل هو الله أحد» اور معوذتین (یعنی «قل اعوذ برب الفلق» اور «قل اعوذ برب الناس») پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 223 (الوتر 9) (463)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 115 (1173)، (تحفة الأشراف:16306)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/227) (صحیح)» (متابعات کی بنا پر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ عبدالعزیز ابن جریج کی ملاقات عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت نہیں)
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Abdul Aziz ibn Jurayj said: I asked Aishah, mother of the believers: With which (surah) the Messenger of Allah ﷺ used to observe witr? (She reported same as in the Hadith of Ubayy ibn Kab, No. 1418) This version adds: In the third rak'ah he would recite: "Say, He is Allah, the One" (Surah 112), and "Say, I seek refuge in the Lord of daybreak" (Surah 113), and "Say, I seek refuge in the Lord of mankind" (Surah 114).
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1419
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (463) ابن ماجه (1173) خصيف ضعيف،ضعفه الجمهور،وله شاهد حسن لذاته عند ابن حبان (2423) دون قوله: ’’والمعوذتين‘‘ انظر مشكوة المصابيح (1/ 420 ح 1269) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 57
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، واحمد بن جواس الحنفي، قالا: حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن بريد بن ابي مريم، عن ابي الحوراء، قال: قال الحسن بن علي رضي الله عنهما: علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم كلمات اقولهن في الوتر، قال ابن جواس: في قنوت الوتر،" اللهم اهدني فيمن هديت، وعافني فيمن عافيت، وتولني فيمن توليت، وبارك لي فيما اعطيت، وقني شر ما قضيت إنك تقضي ولا يقضى عليك، وإنه لا يذل من واليت، ولا يعز من عاديت، تباركت ربنا وتعاليت". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنَفِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ، قَالَ: قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ، قَالَ ابْنُ جَوَّاسٍ: فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ،" اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، وَلَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ".
حسن بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چند کلمات سکھائے جنہیں میں وتر میں کہا کرتا ہوں (ابن جواس کی روایت میں ہے ”جنہیں میں وتر کے قنوت میں کہا کروں“) وہ کلمات یہ ہیں: «اللهم اهدني فيمن هديت، وعافني فيمن عافيت، وتولني فيمن توليت، وبارك لي فيما أعطيت، وقني شر ما قضيت إنك تقضي ولا يقضى عليك، وإنه لا يذل من واليت، ولا يعز من عاديت، تباركت ربنا وتعاليت»۱؎۔ ”اے اللہ! مجھے ہدایت دے ان لوگوں میں (داخل کر کے) جن کو تو نے ہدایت دی ہے اور مجھے عافیت دے ان لوگوں میں (داخل کر کے) جن کو تو نے عافیت دی ہے اور میری کارسازی فرما ان لوگوں میں (داخل کر کے) جن کی تو نے کارسازی کی ہے اور مجھے میرے لیے اس چیز میں برکت دے جو تو نے عطا کی ہے اور مجھے اس چیز کی برائی سے بچا جو تو نے مقدر کی ہے، تو فیصلہ کرتا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ جسے تو دوست رکھے وہ ذلیل نہیں ہو سکتا اور جس سے تو دشمنی رکھے وہ عزت نہیں پا سکتا، اے ہمارے رب تو بابرکت اور بلند و بالا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 224 (الوتر 9) (464)، سنن النسائی/قیام اللیل 42 (1746)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 117 (1178)، (تحفة الأشراف:3404)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/199، 200)، سنن الدارمی/الصلاة 214 (1632) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حافظ ابن حجر نے بلوغ المرام میں نسائی کے حوالہ سے «وصلى الله على النبي محمد» کا اضافہ کیا ہے مگر اس کی سند ضعیف ہے، علامہ عزالدین بن عبدالسلام نے فتاویٰ (۱/۶۶) میں لکھا ہے کہ قنوت وتر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (صلاۃ) بھیجنا ثابت نہیں ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں اپنی طرف سے کسی چیز کا اضافہ کرنا مناسب نہیں، علامہ البانی لکھتے ہیں کہ صحیح ابن خزیمہ (۱۰۹۷) میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی ماہ رمضان میں امامت والی حدیث میں ہے کہ وہ عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں قنوت وتر کے آخر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (صلاۃ) بھیجتے تھے نیز اسی طرح اسماعیل قاضی کی فضل صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم (۱۰۷) وغیرہ میں ابو سلمہ معاذ بن حارث انصاری سے عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں تراویح کی امامت میں قنوت وتر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (صلاۃ) بھیجنا ثابت ہے۔
Narrated Al-Hasan ibn Ali: The Messenger of Allah ﷺ taught me some words that I say during the witr. (The version of Ibn Jawwas has: I say them in the supplication of the witr. ) They were: "O Allah, guide me among those Thou hast guided, grant me security among those Thou hast granted security, take me into Thy charge among those Thou hast taken into Thy charge, bless me in what Thou hast given, guard me from the evil of what Thou hast decreed, for Thou dost decree, and nothing is decreed for Thee. He whom Thou befriendest is not humbled. Blessed and Exalted art Thou, our Lord. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1420
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (1273) أبو إسحاق تابعه ابنه يونس عند أحمد (1/ 199 ح 1718، وسنده صحيح) ويونس برئ من التدليس، وصححه ابن خزيمة (1096 وسنده صحيح، 1095)