(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود، ومسروق، قالا: نشهد على عائشة رضي الله عنها، انها قالت:" ما من يوم ياتي على النبي صلى الله عليه وسلم إلا صلى بعد العصر ركعتين". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، وَمَسْرُوقٍ، قَالَا: نَشْهَدُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" مَا مِنْ يَوْمٍ يَأْتِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا صَلَّى بَعْدَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ".
اسود اور مسروق کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کوئی دن ایسا نہیں ہوتا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد دو رکعت نہ پڑھتے رہے ہوں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ وہی دو رکعتیں ہیں جن کا بیان حدیث نمبر (۱۲۷۳) میں گزرا، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا پڑھنا اپنا معمول بنا لیا تھا، یہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني عمرو بن الحارث، عن بكير بن الاشج، عن كريب مولى ابن عباس، ان عبد الله بن عباس، وعبد الرحمن بن ازهر، والمسور بن مخرمة، ارسلوه إلى عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: اقرا عليها السلام منا جميعا وسلها عن الركعتين بعد العصر، وقل: إنا اخبرنا انك تصلينهما، وقد بلغنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عنهما"، فدخلت عليها فبلغتها ما ارسلوني به، فقالت: سل ام سلمة، فخرجت إليهم فاخبرتهم بقولها، فردوني إلى ام سلمة بمثل ما ارسلوني به إلى عائشة، فقالت ام سلمة: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عنهما ثم رايته يصليهما، اما حين صلاهما فإنه صلى العصر، ثم دخل وعندي نسوة من بني حرام من الانصار فصلاهما، فارسلت إليه الجارية، فقلت: قومي بجنبه، فقولي له: تقول ام سلمة: يا رسول الله، اسمعك تنهى عن هاتين الركعتين واراك تصليهما، فإن اشار بيده فاستاخري عنه، قالت: ففعلت الجارية، فاشار بيده، فاستاخرت عنه، فلما انصرف، قال:" يا بنت ابي امية، سالت عن الركعتين بعد العصر، إنه اتاني ناس من عبد القيس بالإسلام من قومهم فشغلوني عن الركعتين اللتين بعد الظهر فهما هاتان". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَرْسَلُوهُ إِلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًا وَسَلْهَا عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، وَقُلْ: إِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّكِ تُصَلِّينَهُمَا، وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْهُمَا"، فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا فَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي بِهِ، فَقَالَتْ: سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ، فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَأَخْبَرْتُهُمْ بِقَوْلِهَا، فَرَدُّونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي بِهِ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُمَا ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا، أَمَّا حِينَ صَلَّاهُمَا فَإِنَّهُ صَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ دَخَلَ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَصَلَّاهُمَا، فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ، فَقُلْتُ: قُومِي بِجَنْبِهِ، فَقُولِي لَهُ: تَقُولُ أُمُّ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَسْمَعُكَ تَنْهَى عَنْ هَاتَيْنِ الرَّكْعَتَيْنِ وَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا، فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي عَنْهُ، قَالَتْ: فَفَعَلَتِ الْجَارِيَةُ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ، فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ، سَأَلْتِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، إِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ بِالْإِسْلَامِ مِنْ قَوْمِهِمْ فَشَغَلُونِي عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس، عبدالرحمٰن بن ازہر رضی اللہ عنہ اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ تینوں نے انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا اور کہا: ان سے ہم سب کا سلام کہنا اور عصر کے بعد دو رکعت نفل کے بارے میں پوچھنا اور کہنا: ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ یہ دو رکعتیں پڑھتی ہیں، حالانکہ ہم تک یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منع فرمایا ہے، چنانچہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور انہیں ان لوگوں کا پیغام پہنچا دیا، آپ نے کہا: ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھو! میں ان لوگوں کے پاس آیا اور ان کی بات انہیں بتا دی، تو ان سب نے مجھے ام المؤمنین ام سلمہ کے پاس اسی پیغام کے ساتھ بھیجا، جس کے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا تھا، تو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے منع کرتے ہوئے سنا، پھر دیکھا کہ آپ انہیں پڑھ رہے ہیں، ایک روز آپ نے عصر پڑھی پھر میرے پاس آئے، اس وقت میرے پاس انصار کے قبیلہ بنی حرام کی کچھ عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں، آپ نے یہ دونوں رکعتیں پڑھنا شروع کیں تو میں نے ایک لڑکی کو آپ کے پاس بھیجا اور اس سے کہا کہ تو جا کر آپ کے بغل میں کھڑی ہو جا اور آپ سے کہہ: اللہ کے رسول! ام سلمہ کہہ رہی ہیں: میں نے تو آپ کو ان دونوں رکعتوں کو پڑھنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور اب آپ ہی انہیں پڑھ رہے ہیں، اگر آپ ہاتھ سے اشارہ کریں تو پیچھے ہٹ جانا، اس لڑکی نے ایسا ہی کیا، آپ نے ہاتھ سے اشارہ کیا، تو وہ پیچھے ہٹ گئی، جب آپ نماز سے فارغ ہو گئے تو فرمایا: ”اے ابوامیہ کی بیٹی! تم نے مجھ سے عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کے بارے میں پوچھا ہے، دراصل میرے پاس عبدالقیس کے چند لوگ اپنی قوم کے اسلام کی خبر لے کر آئے تو ان لوگوں نے مجھے باتوں میں مشغول کر لیا اور میں ظہر کے بعد یہ دونوں رکعتیں نہیں پڑھ سکا، یہ وہی دونوں رکعتیں ہیں“۔
Narrated Kuraib, the client of Ibn Abbas: That Abdullah bin Abbas, Abdur-Rahman bin Azhar and al-Miswar bin Makhramah sent him to Aishah, wife of the Prophet ﷺ. They said: Convey our regards to her from all of us and ask her about the two rak'ahs after the Asr prayer, and tell her that we have been informed that she prays them, and we are told that the Messenger of Allah ﷺ prohibited them. I entered upon her and told her that for which they had sent me to her. She said: Ask Umm Salamah. I returned to them (Ibn Abbas and others) and informed them about her opinion. They sent me back to Umm Salamah with the same mission for which they had sent me to Aishah. Umm Salamah said: I heard the Messenger of Allah ﷺ prohibiting them, but later on I saw him praying them. When he prayed them, he had offered the Asr prayer. He then came to me while a number of women from Banu Haram from the Ansar were sitting with me. He prayed these two rak'ahs. I sent a slave girl to him and I told her: Stand beside him and tell him that Umm Salamah has asked: Messenger of Allah ﷺ, I heard you prohibiting these two rak'ahs (after the afternoon prayer) but I see you praying them yourself. If he makes a sign with his hand, step backward from him. The slave girl did so. When he finished prayer, he said: O daughter of Abu Umayyah, you asked about the praying of two rak'ahs after the Asr prayer, in fact, some people of Abd al-Qais has come to me with the news that their people had embraced Islam. They hindered me from praying the two rak'ahs after Zuhr prayer. It is those two rak'ahs (which I offered after the Asr prayer)
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1268
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1233) صحيح مسلم (834)