انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے اور نفل پڑھنے کا ارادہ کرتے تو اپنی اونٹنی قبلہ رخ کر لیتے اور تکبیر کہتے پھر نماز پڑھتے رہتے خواہ آپ کی سواری کا رخ کسی بھی طرف ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 512)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 10 (1100)، صحیح مسلم/المسافرین 4 (700)، سنن النسائی/المساجد 46 (742)، موطا امام مالک/ قصر الصلاة 7 (26)، مسند احمد (3/203) (حسن)»
Narrated Anas ibn Malik: When the Messenger of Allah ﷺ was on a journey and wished to say voluntary prayer, he made his she-camel face the qiblah and uttered the takbir (Allah is most great), then prayed in whatever direction his mount made his face.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1221
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1345)
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسبح على الراحلة اي وجه توجه ويوتر عليها غير انه لا يصلي المكتوبة عليها". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَبِّحُ عَلَى الرَّاحِلَةِ أَيَّ وَجْهٍ تَوَجَّهَ وَيُوتِرُ عَلَيْهَا غَيْرَ أَنَّهُ لَا يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ عَلَيْهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نفل پڑھتے تھے، خواہ آپ کسی بھی طرف متوجہ ہوتے اور اسی پر وتر پڑھتے، البتہ اس پر فرض نماز نہیں پڑھتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 7 (1097)، صحیح مسلم/المسافرین 4 (700)، سنن النسائی/الصلاة 23 (491)، والمساجد 46 (740)، والقبلة 2 (745)، سنن الدارمی/الصلاة 213 (1631)، (تحفة الأشراف: 6978)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 228 (472)، سنن النسائی/قیام اللیل 31 (1687)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 127(1200)، موطا امام مالک/ قصر الصلاة 3 (15)، مسند احمد (2/57، 138) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے ثابت ہوا کہ فرض کے سوا نفلی نماز اور وتر بھی سواری پر ادا کی جا سکتی ہے، ان کے لئے قبلہ رخ ہونے کی شرط نہیں ہے، نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ حالت سفر میں عام نفل پڑھ سکتے ہیں، اور وتر اور فجر کی سنت سفر اور حضر دونوں میں تاکیداً پڑھنی چاہئے۔
Narrated Ibn Umar: While travelling the Messenger of Allah ﷺ would pray voluntary prayer on his riding beast in whatever direction it turned; and he would observe witr prayer, but he did not offer the obligatory prayers upon it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1220
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1098) صحيح مسلم (700)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم في حاجة، قال: فجئت وهو" يصلي على راحلته نحو المشرق، والسجود اخفض من الركوع". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، قَالَ: فَجِئْتُ وَهُوَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَالسُّجُودُ أَخْفَضُ مِنَ الرُّكُوعِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی ضرورت سے بھیجا، میں (واپس) آیا تو دیکھا کہ آپ اپنی سواری پر مشرق کی جانب رخ کر کے نماز پڑھ رہے ہیں (آپ کا) سجدہ رکوع کی بہ نسبت زیادہ جھک کر ہوتا تھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 143 (351)، (تحفة الأشراف: 2750)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3 332، 379، 388) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی رکوع اور سجدہ دونوں اشارے سے کرتے اور دونوں میں جھکتے تھے، لیکن سجدہ میں رکوع سے زیادہ جھکتے تھے۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ sent me on some business, and when I came to him he was praying on (the back of) his riding beast (moving) towards the east and making the prostration lower than the bowing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1223
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (540) مشكوة المصابيح (1346)