(مرفوع) حدثنا القعنبي، حدثنا عيسى بن حفص بن عاصم بن عمر بن الخطاب، عن ابيه، قال: صحبت ابن عمر في طريق، قال: فصلى بنا ركعتين، ثم اقبل، فراى ناسا قياما، فقال: ما يصنع هؤلاء؟ قلت: يسبحون، قال: لو كنت مسبحا اتممت صلاتي، يا ابن اخي، إني صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر" فلم يزد على ركعتين حتى قبضه الله عز وجل" وصحبت ابا بكر فلم يزد على ركعتين حتى قبضه الله عز وجل، وصحبت عمر فلم يزد على ركعتين حتى قبضه الله تعالى، وصحبت عثمان فلم يزد على ركعتين حتى قبضه الله تعالى، وقد قال الله عز وجل: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَقْبَلَ، فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا، فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ، قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلَاتِي، يَا ابْنَ أَخِي، إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ" فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" وَصَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَصَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى، وَصَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21.
حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ رہا تو آپ نے ہم کو دو رکعت نماز پڑھائی پھر متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ (نماز کی حالت میں) کھڑے ہیں، پوچھا: یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: یہ نفل پڑھ رہے ہیں، تو آپ نے کہا: بھتیجے! اگر مجھے نفل ۱؎ پڑھنی ہوتی تو میں اپنی نماز ہی پوری پڑھتا، میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا لیکن آپ نے دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی، پھر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، اور عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، مجھے (سفر میں) عثمان رضی اللہ عنہ کی رفاقت بھی ملی لیکن انہوں نے بھی دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، اور اللہ عزوجل فرما چکا ہے: «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة»”تمہارے لیے اللہ کے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 11 (1101)، صحیح مسلم/المسافرین 1 (689)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة 4 (1459)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 75 (1071)، (تحفة الأشراف: 6693)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 274 (الجمعة 39) (544)، مسند احمد (2/24، 56)، سنن الدارمی/المناسک 47 (1916) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نفل کی دو قسمیں ہیں: راتب سنتیں اور غیر راتب سنتیں، راتب سنتیں فرض نماز سے پہلے یا بعد میں پڑھی جاتی ہیں، اور غیر راتب عام نفلی نماز کو کہا جاتا ہے تمام علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مسافر عام نفلی نماز پڑھ سکتا ہے، البتہ سنن رواتب میں اختلاف ہے اور اس حدیث سے راتب سنتیں ہی مراد ہیں، اس سلسلہ میں راجح قول یہ ہے کہ سفر میں سنن رواتب کا نہ پڑھنا افضل ہے۔
Narrated Hafs bin Asim: I accompanied Ibn Umar on the way (on a journey). He led us in two rak'ah's of (the noon) prayer. Then he proceeded and saw some people standing. He asked: What are they doing ? I replied: They are glorifying Allah (i. e. offering supererogatory prayer). He said: If I had offered the supererogatory prayer (while travelling), I would have completed prayer, my cousin. I accompanied the Messenger of Allah ﷺ during the journey, he did not pray more than two raka'at until his death. I also accompanied Abu Bakr, and he prayed two raka'at and nothing more until he died. I also accompanied Umar, and he prayed two raka'at and nothing more until he died. I also accompanied Uthman, and he prayed two raka'at and nothing more until he died. Indeed Allah, the Exalted, said: "Certainly you have in the Messenger of Allah an excellent exemplar"
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1219
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1102) صحيح مسلم (689)
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن عون بن ابي جحيفة، عن ابيه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى بهم بالبطحاء وبين يديه عنزة الظهر ركعتين والعصر ركعتين يمر خلف العنزة المراة والحمار". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ بِالْبَطْحَاءِ وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ يَمُرُّ خَلْفَ الْعَنَزَةِ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ".
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بطحاء میں ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھائیں اور آپ کے سامنے برچھی (بطور سترہ) تھی، اور برچھی کے پیچھے سے عورتیں اور گدھے گزرتے تھے۔
Abu Juhaifah said: The Prophet ﷺ led them in prayer at al-Batha', with a staff set up in front of him. (He prayed) two rak'ahs of the Zuhr prayer and two rak'ahs of the Asr prayer. The women and the donkeys would pass in front of the staff.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 688
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (495) صحيح مسلم (503)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سفر اور حضر دونوں میں دو دو رکعت نماز فرض کی گئی تھی، پھر سفر کی نماز (حسب معمول) برقرار رکھی گئی اور حضر کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 1 (350)، وتقصیر الصلاة 5 (1090)، فضائل الصحابة 76 (3720)، صحیح مسلم/المسافرین 1 (685)، سنن النسائی/الصلاة 3 (456)، (تحفة الأشراف: 1648)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 1 (9)، مسند احمد (6/234، 241، 265، 272)، سنن الدارمی/الصلاة 179(1550) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اضافہ صرف چار رکعت والی نماز ظہر، عصر اور عشاء میں کیا گیا، مغرب کی حیثیت دن کے وتر کی ہے، اور فجر میں لمبی قرات مسنون ہے اس لئے ان دونوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ بعض علماء کے نزدیک سفر میں قصر واجب ہے اور بعض کے نزدیک رخصت ہے چاہے تو پوری پڑھے اور چاہے تو قصر کرے مگر قصر افضل ہے۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The prayer was prescribed as consisting of two rak'ahs both when one was resident and when travelling. The prayer while travelling was left according to the original prescription and the prayer of one who was resident was enhanced.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1194
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (350) صحيح مسلم (685)
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سالت انس بن مالك عن قصر الصلاة،فقال انس:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة اميال او ثلاثة فراسخ، شعبة شك، يصلي ركعتين". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَزِيدَ الْهُنَائِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنْ قَصْرِ الصَّلَاةِ،فَقَالَ أَنَسٌ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مَسِيرَةَ ثَلَاثَةِ أَمْيَالٍ أَوْ ثَلَاثَةِ فَرَاسِخَ، شُعْبَةُ شَكَّ، يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ".
یحییٰ بن یزید ہنائی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کرنے کے متعلق پوچھا تو آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ (یہ شک شعبہ کو ہوا ہے) کی مسافت پر نکلتے تو دو رکعت پڑھتے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: قصر کے لئے مسافت کی تحدید میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی صریح قول نہیں ہے، فعلی احادیث میں سب سے صحیح یہی حدیث ہے، اس کے مطابق (اکثر مسافت تین فرسخ کے مطابق) نو میل کی مسافت سے قصر کی جا سکتی ہے، جو کیلو میٹر کے حساب سے ساڑھے چودہ کیلو میٹر ہوتی ہے۔
Narrated Yahya bin Yazid al-Hannani: I asked Anas bin Malik about the shortening of the prayer (while travelling). He said: When the Messenger of Allah ﷺ went out on a journey of three miles or three farsakh (the narrator Shubah doubted), he used to pray two rak'ahs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1197
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ مسافر جب شہر کی آبادی سے باہر نکل جائے تو اس کے لئے قصر کرنا جائز ہو جاتا ہے، ذوالحلیفہ مدینہ سے (مکہ کے راستے میں) تیرہ کیلو میٹر کی دوری پر ہے، جو اہل مدینہ کی میقات ہے، اس وقت یہ ”ابیار علی“ سے بھی مشہور ہے۔
Narrated Anas bin Malik: I prayed along with the Messenger of Allah ﷺ four rak'ahs at the noon prayer at Madina and two rak'ahs at the afternoon prayer in Dhu al-Hulaifah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1198
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1089) صحيح مسلم (690)
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، وعثمان بن ابي شيبة، المعنى واحد، قالا: حدثنا حفص، عن عاصم، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اقام سبع عشرة بمكة يقصر الصلاة". قال ابن عباس: ومن اقام سبع عشرة قصر، ومن اقام اكثر اتم. قال ابو داود: قال عباد بن منصور، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: اقام تسع عشرة.. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَقَامَ سَبْعَ عَشْرَةَ بِمَكَّةَ يَقْصُرُ الصَّلَاةَ". قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَمَنْ أَقَامَ سَبْعَ عَشْرَةَ قَصَرَ، وَمَنْ أَقَامَ أَكْثَرَ أَتَمَّ. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَقَامَ تِسْعَ عَشْرَةَ..
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سترہ دن مکہ میں مقیم رہے، اور نماز قصر کرتے رہے، تو جو شخص سترہ دن قیام کرے وہ قصر کرے، اور جو اس سے زیادہ قیام کرے وہ اتمام کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عباد بن منصور نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے، اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم انیس دن تک مقیم رہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 1 (1080)، المغازي 52 (4298)، سنن الترمذی/الصلاة 275 (الجمعة 40) (549)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 76 (1075)، (تحفة الأشراف: 6134)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/223) (شاذ)» (اس کے راوی حفص بن غیاث گرچہ ثقات میں سے ہیں، مگر اخیر عمر میں ذرا مختلط ہو گئے تھے، اور شاید یہی وجہ ہے کہ عاصم الأحول کے تمام تلامذہ کے برخلاف سترہ دن کی روایت کر بیٹھے ہیں)
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ had a stop of seventeen days in Makkah and he shortened the prayer (i. e. prayed two rak'ahs at each time of prayer). Ibn Abbas said: He who stays seventeen days should shorten the prayer; and who stays more than that should offer complete prayer. Abu Dawud said: The other version transmitted by Ibn Abbas through a different chain adds: He (the Prophet) had a stop of nineteen days (in Makkah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1226
قال الشيخ الألباني: صحيح خ بلفظ تسع عشرة وهو الأرجح
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، ومسلم بن إبراهيم المعنى، قالا: حدثنا وهيب، حدثني يحيى بن ابي إسحاق، عن انس بن مالك، قال:خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة" فكان يصلي ركعتين حتى رجعنا إلى المدينة"، فقلنا: هل اقمتم بها شيئا؟ قال: اقمنا بها عشرا. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ" فَكَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ"، فَقُلْنَا: هَلْ أَقَمْتُمْ بِهَا شَيْئًا؟ قَالَ: أَقَمْنَا بِهَا عَشْرًا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ کے لیے نکلے، آپ (اس سفر میں) دو رکعتیں پڑھتے رہے، یہاں تک کہ ہم مدینہ واپس آ گئے تو ہم لوگوں نے پوچھا: کیا آپ لوگ مکہ میں کچھ ٹھہرے؟ انہوں نے جواب دیا: مکہ میں ہمارا قیام دس دن رہا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 1 (1081)، والمغازي 52 (4297)، صحیح مسلم/المسافرین 1 (693)، سنن الترمذی/الصلاة 275 (الجمعة40) (548)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة 1 (1437)، 4 (1451)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 76 (1077)، مسند احمد (3/187، 190، 282)، سنن الدارمی/الصلاة 180 (1551)، (تحفة الأشراف: 1652) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث حجۃ الوداع کے سفر کے بارے میں ہے، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث فتح مکہ کے بارے میں ہے۔
Narrated Anas bin Malik: We went out from Madina to Makkah with the Messenger of Allah ﷺ and he prayed two rak'ahs (at each time of prayer) till we returned to Madina. We (the people) said: Did you stay there for some time ? He replied: We stayed there ten days.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1229
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1081) صحيح مسلم (693)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبوک میں بیس دن قیام فرمایا اور نماز قصر کرتے رہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: معمر کے علاوہ سبھی اسے مرسل روایت کرتے ہیں، کوئی اسے مسند روایت نہیں کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2589)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/295) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ stayed at Tabuk twenty days; he shortened the prayer (during his stay). Abu Dawud said: No one narrates this tradition with continuous chain except Mamar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1231
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يحيي بن أبي كثير مدلس ولم أجد تصريح سماعه في ھذا الحديث ولأصل الحديث شواهد انوار الصحيفه، صفحه نمبر 52
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے تم پر حضر میں چار رکعتیں فرض کی ہیں اور سفر میں دو رکعتیں، اور خوف میں ایک رکعت۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 1 (687)، سنن النسائی/الصلاة 3 (457)، وتقصیر الصلاة 1 (254، 355)، والخوف 1 (1533)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 73 (1068)، (تحفة الأشراف: 6380)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/237، 243) (صحیح)»
Narrated Ibn Abbas: Allah, the Exalted, prescribed prayer for you, through the tongue of your Prophet ﷺ, four rak'ahs while resident, two rak'ahs while travelling and one rak'ah in time of danger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1242