(مرفوع) حدثنا ابو الوليد يعني الطيالسي، ومسلم، قالا: حدثنا إسحاق بن عثمان، حدثني إسماعيل بن عبد الرحمن بن عطية، عن جدته ام عطية، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما قدم المدينة جمع نساء الانصار في بيت، فارسل إلينا عمر بن الخطاب، فقام على الباب، فسلم علينا، فرددنا عليه السلام، ثم قال: انا رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم إليكن" وامرنا بالعيدين ان نخرج فيهما الحيض والعتق، ولا جمعة علينا، ونهانا عن اتباع الجنائز". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ يَعْنِي الطَّيَالِسِيَّ، وَمُسْلِمٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عَطِيَّةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ جَمَعَ نِسَاءَ الْأَنْصَارِ فِي بَيْتٍ، فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَامَ عَلَى الْبَابِ، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، فَرَدَدْنَا عَلَيْهِ السَّلَامَ، ثُمَّ قَالَ: أَنَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكُنَّ" وَأَمَرَنَا بِالْعِيدَيْنِ أَنْ نُخْرِجَ فِيهِمَا الْحُيَّضَ وَالْعُتَّقَ، وَلَا جُمُعَةَ عَلَيْنَا، وَنَهَانَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ".
ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو آپ نے انصار کی عورتوں کو ایک گھر میں جمع کیا اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو ہمارے پاس بھیجا تو وہ (آ کر) دروازے پر کھڑے ہوئے اور ہم عورتوں کو سلام کیا، ہم نے ان کے سلام کا جواب دیا، پھر انہوں نے کہا: میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھیجا ہوا قاصد ہوں اور آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم عیدین میں حائضہ عورتوں اور کنواری لڑکیوں کو لے جائیں اور یہ کہ ہم عورتوں پر جمعہ نہیں ہے، نیز آپ نے ہمیں جنازے کے ساتھ جانے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10680)، وقد أخرجہ: (5/85، 6/408) (ضعیف)»
Umm Atiyyah said: When the Messenger of Allah ﷺ came to Madina, he gathered the women of Ansar in a house, and sent to us (to them) Umar bin al-Khattab. He stood at the door and gave the salutation to us and we returned it (the salutation) to him. Thereupon, he said: I am the messenger of the Messenger of Allah ﷺ to you. He commanded us to bring out the menstruating women and the virgins for both the Eid prayers, and that the Friday prayer is not obligatory on us. He prohibited us to accompany the funeral procession.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1135
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن صححه ابن خزيمة (1722 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ايوب، ويونس، وحبيب، ويحيى بن عتيق، وهشام في آخرين، عن محمد، ان ام عطية، قالت:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نخرج ذوات الخدور يوم العيد" قيل: فالحيض؟ قال:" ليشهدن الخير ودعوة المسلمين" قال: فقالت امراة: يا رسول الله، إن لم يكن لإحداهن ثوب كيف تصنع؟ قال:" تلبسها صاحبتها طائفة من ثوبها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَيُونُسَ، وَحَبِيبٍ، وَيَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ، وَهِشَامٍ فِي آخَرِينَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُخْرِجَ ذَوَاتِ الْخُدُورِ يَوْمَ الْعِيدِ" قِيلَ: فَالْحُيَّضُ؟ قَالَ:" لِيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ" قَالَ: فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ لَمْ يَكُنْ لِإِحْدَاهُنَّ ثَوْبٌ كَيْفَ تَصْنَعُ؟ قَالَ:" تُلْبِسُهَا صَاحِبَتُهَا طَائِفَةً مِنْ ثَوْبِهَا".
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم پردہ نشین عورتوں کو عید کے دن (عید گاہ) لے جائیں، آپ سے پوچھا گیا: حائضہ عورتوں کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خیر میں اور مسلمانوں کی دعا میں چاہیئے کہ وہ بھی حاضر رہیں“، ایک خاتون نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر ان میں سے کسی کے پاس کپڑا نہ ہو تو وہ کیا کرے؟ آپ نے فرمایا: ”اس کی سہیلی اپنے کپڑے کا کچھ حصہ اسے اڑھا لے۔“
Umm Atiyyah said: The Messenger of Allah ﷺ commanded us to bring out the secluded women on the day of Eid (festival). He was asked: What about the menstruous women ? He said: They should be present at the place of virtue and the supplications of the Muslims. A woman said: Messenger of Allah, what should we do it one of us does not possess an outer garment ? He replied: Let her friend lend a part of her garment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1132
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (974) صحيح مسلم (890)
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد، حدثنا ايوب، عن محمد، عن ام عطية، بهذا الخبر، قال:" ويعتزل الحيض مصلى المسلمين" ولم يذكر: الثوب، قال: وحدث عن حفصة، عن امراة تحدثه، عن امراة اخرى، قالت: قيل يا رسول الله، فذكر معنى حديث موسى في الثوب. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيَّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ:" وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ مُصَلَّى الْمُسْلِمِينَ" وَلَمْ يَذْكُرْ: الثَّوْبَ، قَالَ: وَحَدَّثَ عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ امْرَأَة تُحَدِّثُهُ، عَنِ امْرَأَةٍ أُخْرَى، قَالَتْ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مُوسَى فِي الثَّوْبِ.
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: حائضہ عورتیں مسلمانوں کی نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں، محمد بن عبید نے اپنی روایت میں کپڑے کا ذکر نہیں کیا ہے، وہ کہتے ہیں: حماد نے ایوب سے ایوب نے حفصہ سے، حفصہ نے ایک عورت سے اور اس عورت نے ایک دوسری عورت سے روایت کی ہے کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول!، پھر محمد بن عبید نے کپڑے کے سلسلے میں موسیٰ بن اسماعیل کے ہم معنیٰ حدیث ذکر کی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18095) (صحیح)»
This tradition has also been narrated by Umm Atiyyah in a similar manner through a different chain. She added: The menstruating women should keep themselves away from the place of prayer of the Muslims. She did not mention the garment. She narrated this tradition from Hafsah mentioning a woman who asked about another woman saying: O Messenger of Allah. . . . She then reported the tradition like that narrated by Musa mentioning the garment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1133
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (974) صحيح مسلم (890)
اس طریق سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ انہوں نے کہا: ہمیں حکم دیا جاتا تھا، پھر یہی حدیث بیان کی، پھر آگے اس میں ہے کہ: انہوں نے بتایا: حائضہ عورتیں لوگوں کے پیچھے ہوتی تھیں اور لوگوں کے ساتھ تکبیریں کہتی تھیں ۱؎۔
This tradition has also been narrated by Umm Atiyyah though a different chain of transmitters. She said: We were commanded to go out (for offering the Eid prayer). She further said: The menstruating women stood behind the people and they uttered the takbir (Allah is most great) along with the people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1134
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (971) صحيح مسلم (890)