(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني سماك، عن جابر بن سمرة، قال:" كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم قصدا وخطبته قصدا يقرا آيات من القرآن ويذكر الناس". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سِمَاكٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:" كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْدًا وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا يَقْرَأُ آيَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ وَيُذَكِّرُ النَّاسَ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز درمیانی ہوتی تھی اور آپ کا خطبہ بھی درمیانی ہوتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی چند آیتیں پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجمعة 35 (1419)، صلاة العیدین 25 (1585)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 85 (1106)، (تحفة الأشراف: 2163)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/86، 88، 93، 98، 102، 106، 107) (حسن)»
Jabir bin Samurah said: The prayer offered by the Messenger of Allah ﷺ was moderate, and the sermon given by him was (also) moderate. He would recite a few verses from the Quran and exhort the people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1096
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح ورواه مسلم (866) نحوه
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جمعہ کے دن) دو خطبہ دیتے تھے وہ اس طرح کہ آپ منبر پر چڑھنے کے بعد بیٹھتے تھے یہاں تک کہ مؤذن فارغ ہو جاتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے، پھر (تھوڑی دیر) خاموش بیٹھتے پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7725)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 30 (928)، صحیح مسلم/الجمعة 10 (861)، سنن الترمذی/الصلاة 246 (الجمعة 11) (506)، سنن النسائی/الجمعة 33 (1417)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 85 (1103)، مسند احمد 2/98، سنن الدارمی/الصلاة 200 (1599) (صحیح)»
Ibn Umar said: The Prophet ﷺ used to deliver two sermons. He would sit down when he ascended the pulpit till he (I think he meant the muadhdhin) finished. He would then stand up and preach, then sit down and say nothing, then stand up and preach.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1087
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث الآتي (1133 ب) عبدالوهاب بن عطاء مدلس(طبقات المدلسين 3/85) وعنعن وحديث البخاري (928) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 49
(مرفوع) حدثنا النفيلي عبد الله بن محمد، حدثنا زهير، عن سماك، عن جابر بن سمرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يخطب قائما، ثم يجلس، ثم يقوم فيخطب قائما، فمن حدثك انه كان يخطب جالسا فقد كذب، فقال: فقد والله صليت معه اكثر من الفي صلاة". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا، فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ كَانَ يَخْطُبُ جَالِسًا فَقَدْ كَذَبَ، فَقَالَ: فَقَدْ وَاللَّهِ صَلَّيْتُ مَعَهُ أَكْثَرَ مِنْ أَلْفَيْ صَلَاةٍ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جمعہ کے دن) کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے، پھر (تھوڑی دیر) بیٹھ جاتے، پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے، لہٰذا جو تم سے یہ بیان کرے کہ آپ بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے تو وہ غلط گو ہے، پھر انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں آپ کے ساتھ دو ہزار سے زیادہ نمازیں پڑھ چکا ہوں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ان میں (۵۰) جمعے بھی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھے ہیں، یہ مراد نہیں کہ میں نے دو ہزار جمعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھے ہیں، کیونکہ دو ہزار جمعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے وقت سے لے کر وفات تک بھی نہیں ہوتے۔
Jabir bin Samurah said: The Messenger of Allah ﷺ used to deliver the sermon standing, then he would sit down, then stand and preach standing. If anyone tells you he preached sitting, he is lying. I swear by Allah that I offered along with more than two thousand prayers.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1088
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں(جمعہ کے دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو خطبے ہوتے تھے، ان دونوں خطبوں کے درمیان آپ (تھوڑی دیر) بیٹھتے تھے، (خطبہ میں) آپ قرآن پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت کرتے تھے۔
Narrated Ammar ibn Yasir: The Messenger of Allah ﷺ commanded us to shorten the speeches.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1101
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن العلاء بن صالح: وثقه الجمهور، وأبو راشد: ذكره ابن حبان في الثقات وقال الحاكم في حديثه: ’’صحيح الإسناد‘‘ وقال الذھبي في حديثه: ’’صحيح‘‘