جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ لوگ نماز میں اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے تو آپ نے فرمایا: ”مجھے کیا ہو گیا ہے کہ میں تمہیں اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھ رہا ہوں، گویا کہ وہ شریر گھوڑوں کی دم ہیں؟ نماز میں سکون سے رہا کرو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الصلاة 27 (430)، سنن النسائی/السہو 5 (1185)، (تحفة الأشراف: 2128)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/86، 88، 93، 101، 102، 107) (صحیح)»
Jabir bin Samurah said: The Messenger of Allah ﷺ entered upon us while the people were raising their hands. The narrator Zubair said: I think ( they were raising the hands) during prayer. He (the prophet) said: What is the matter, I see you raising your hands as if they are the tails of restive horses! Maintain tranquility during prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 995
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (661)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا يحيى بن زكريا، ووكيع، عن مسعر، عن عبيد الله ابن القبطية، عن جابر بن سمرة، قال: كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلم احدنا اشار بيده من عن يمينه، ومن عن يساره، فلما صلى، قال:" ما بال احدكم يرمي بيده كانها اذناب خيل شمس، إنما يكفي احدكم او الا يكفي احدكم ان يقول هكذا"، واشار باصبعه يسلم على اخيه من عن يمينه ومن عن شماله. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا، وَوَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ أَحَدُنَا أَشَارَ بِيَدِهِ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ، وَمِنْ عَنْ يَسَارِهِ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ:" مَا بَالُ أَحَدِكُمْ يُرْمِي بِيَدِهِ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، إِنَّمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَوْ أَلَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا"، وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ وَمِنْ عَنْ شِمَالِهِ.
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم میں سے کوئی سلام پھیرتا تو اپنے ہاتھ سے اپنے دائیں اور بائیں اشارے کرتا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”تم لوگوں کا کیا حال ہے کہ تم میں سے کوئی (نماز میں) اپنے ہاتھ سے اشارے کرتا ہے، گویا اس کا ہاتھ شریر گھوڑے کی دم ہے، تم میں سے ہر ایک کو بس اتنا کافی ہے“(یا یہ کہا: کیا تم میں سے ہر ایک کو اس طرح کرنا کافی نہیں؟)، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا کہ دائیں اور بائیں طرف کے اپنے بھائی کو سلام کرے۔
Jabir bin Samurah said: When we prayed behind the Messenger of Allah ﷺ, one of us gave the salutation and pointed with his hand to the man to his right side and left side. When he finished his prayer, he said: What is the matter that one of you points with his hand (during prayer) just like the tails of restive horses. It is sufficient for one of you, or is it not sufficient for one of you to say in this manner? And he pointed with his finger; one should salute his brother at his right and left side.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 993