حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سفيان، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، قال: سال عمر عبد الرحمن بن عوف عن المجوس، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: سنوا بهم سنة اهل الكتاب.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلَ عُمَرُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ عَنِ الْمَجُوسِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: سُنُّوا بِهِمْ سُنَّةَ أَهْلِ الْكِتَابِ.
جناب جعفر نے اپنے باپ محمد سے بیان کیا، انہوں نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مجوسیو ں کے بارے میں پوچھا (کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟) تو انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ان سے اہل کتاب والا معاملہ کرو۔“
حدثنا القعنبي، قال: قرات على مالك عن جعفر بن محمد، عن ابيه، ان عمر بن الخطاب، ذكر المجوس فقال: ما ادري كيف اصنع في امرهم؟ فقال له عبد الرحمن بن عوف: اشهد اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «سنوا بهم سنة اهل الكتاب» .حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، ذَكَرَ الْمَجُوسَ فَقَالَ: مَا أَدْرِي كَيْفَ أَصْنَعُ فِي أَمْرِهِمْ؟ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: «سُنُّوا بِهِمْ سُنَّةَ أَهْلِ الْكِتَابِ» .
جناب جعفر اپنے باپ محمد سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجوس کا ذکر کیا اور کہا: مجھے معلوم نہیں کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ کروں؟ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انہیں کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”ان کے ساتھ وہی سلوک کرو جو اہل کتاب کے ساتھ کرتے ہو۔“
حدثنا إسحاق بن إسماعيل، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، قال: حدثنا جعفر بن محمد، عن ابيه، قال: قال عمر وهو في مجلس بين القبر والمنبر: ما ادري كيف اصنع في المجوس؟ فقال عبد الرحمن بن عوف: سمعت رسول الله يقول: «سنوا بهم سنة اهل الكتاب» .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ وَهُوَ فِي مَجْلِسٍ بَيْنَ الْقَبْرِ وَالْمِنْبَرِ: مَا أَدْرِي كَيْفَ أَصْنَعُ فِيَ الْمَجُوسِ؟ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ يَقُولُ: «سُنُّوا بِهِمْ سُنَّةَ أَهْلِ الْكِتَابِ» .
جعفر اپنے باپ محمد سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ منبر اور قبر اطہر کے درمیان والی جگہ پر بیٹھے ہوئے تھے اور کہہ رہے تھے: مجھے معلوم نہیں کہ میں مجوس کے ساتھ کیا معاملہ کروں؟ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوۓ سنا: ”ان کے بارے میں وہی طریقہ اپناؤ جو اہل کتاب کے بارے میں اپناتے ہو۔“
حدثنا عبيد الله بن عمر، قال: حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار، انه سمع بجالة، يحدث جابر بن زيد قال: لم يكن عمر اخذ من المجوس الجزية حتى شهد عبد الرحمن بن عوف ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذها من مجوس هجر".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ بَجَالَةَ، يُحَدِّثُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ قَالَ: لَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ مِنَ الْمَجُوسِ الْجِزْيَةِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ".
جابر بن زید نے بیان کیا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مجوس سے جزیہ نہیں لیا کرتے تھے حتیٰ کہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے شہادت دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجر کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، كتاب السير، باب اخذ الجزية من المجوس، رقم: 1587، سنن الدارمي، كتاب السير باب فى اۤخذ الجزية من المجوس، مسند احمد، 194/1، مسند حميدي: 35/1، رقم: 64، مصنف ابن ابي شيبه: 429/6، رقم: 32648»