بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
16. باب صلاة الاستسقاء
16. نماز استسقاء کا بیان
حدیث نمبر: 407
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: شكا الناس إلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قحوط المطر فامر بمنبر فوضع له بالمصلى ووعد الناس يوما يخرجون فيه قالت عائشة: فخرج رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم حين بدا حاجب الشمس فقعد على المنبر فكبر رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم وحمد الله عز وجل ثم قال: «إنكم شكوتم جدب دياركم وقد امركم الله ان تدعوه ووعدكم ان يستجيب لكم» ثم قال: «‏‏‏‏الحمد لله رب العالمين الرحمن الرحيم ملك يوم الدين لا إله إلا الله يفعل ما يريد اللهم انت الله لا إله إلا انت انت الغني ونحن الفقراء انزل علينا الغيث واجعل ما انزلت علينا قوة وبلاغا إلى حين» ثم رفع يديه فلم يزل حتى رئي بياض إبطيه ثم حول إلى الناس ظهره وقلب رداءه وهو رافع يديه ثم اقبل على الناس ونزل فصلى ركعتين فانشا الله سحابة فرعدت وبرقت ثم امطرت. رواه ابو داود وقال غريب وإسناده جيد. وقصة التحويل في الصحيح من حديث عبد الله بن زيد وفيه: فتوجه إلى القبلة يدعو ثم صلى ركعتين جهر فيهما بالقراءة. وللدارقطني من مرسل ابي جعفر الباقر: وحول رداءه ليتحول القحط.وعن عائشة رضي الله عنها قالت: شكا الناس إلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قحوط المطر فأمر بمنبر فوضع له بالمصلى ووعد الناس يوما يخرجون فيه قالت عائشة: فخرج رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم حين بدا حاجب الشمس فقعد على المنبر فكبر رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم وحمد الله عز وجل ثم قال: «إنكم شكوتم جدب دياركم وقد أمركم الله أن تدعوه ووعدكم أن يستجيب لكم» ثم قال: «‏‏‏‏الحمد لله رب العالمين الرحمن الرحيم ملك يوم الدين لا إله إلا الله يفعل ما يريد اللهم أنت الله لا إله إلا أنت أنت الغني ونحن الفقراء أنزل علينا الغيث واجعل ما أنزلت علينا قوة وبلاغا إلى حين» ثم رفع يديه فلم يزل حتى رئي بياض إبطيه ثم حول إلى الناس ظهره وقلب رداءه وهو رافع يديه ثم أقبل على الناس ونزل فصلى ركعتين فأنشأ الله سحابة فرعدت وبرقت ثم أمطرت. رواه أبو داود وقال غريب وإسناده جيد. وقصة التحويل في الصحيح من حديث عبد الله بن زيد وفيه: فتوجه إلى القبلة يدعو ثم صلى ركعتين جهر فيهما بالقراءة. وللدارقطني من مرسل أبي جعفر الباقر: وحول رداءه ليتحول القحط.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بارش نہ ہونے کی وجہ سے قحط سالی کی شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید گاہ میں منبر لے جانے کا حکم دیا، چنانچہ منبر عید گاہ میں لا کر رکھ دیا گیا۔ لوگوں سے ایک دن کا وعدہ کیا جس میں وہ سارے باہر نکلیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود اس وقت نکلے جب سورج کا کنارہ ظاہر ہوا۔ تشریف لا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھ گئے اور «الله اكبر» کہا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ستائش کی پھر (لوگوں سے مخاطب ہو کر) فرمایا تم لوگوں نے اپنے علاقوں کی خشک سالی کا شکوہ کیا ہے، اللہ تعالیٰ تو تمہیں یہ حکم دے چکا ہے کہ اس سے دعا کرو وہ تمہاری دعا قبول فرمائے گا۔ پھر فرمایا تعریف اللہ ہی کے لیے سزاوار ہے جو کائنات کا پروردگار ہے۔ لوگوں کے حق میں بڑا مہربان اور ہمیشہ مہربان ہے۔ روز جزا کا مالک ہے۔ اللہ کے سوا دوسرا کوئی معبود نہیں۔ جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے۔ الٰہی! تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی دوسرا معبود نہیں۔ تو غنی ہے اور ہم فقیر و محتاج ہیں۔ ہم پر باران رحمت کا نزول فرما۔ جو کچھ تو ہمارے اوپر نازل فرمائے اسے ہمارے لیے روزی اور مدت دراز تک پہنچنے کا ذریعہ بنا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں دست مبارک اوپر اٹھائے کہ وہ بتدریج آہستہ آہستہ اوپر اٹھتے گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی۔ پھر لوگوں کی جانب اپنی پشت کر کے کھڑے ہو گئے اور اپنی چادر کو پھیر کر پلٹایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھائے ہوئے تھے پھر لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور منبر سے نیچے تشریف لے آئے اور دو رکعت نماز پڑھائی۔ اسی لمحہ اللہ تعالیٰ نے آسمان پر بادل پیدا کیا۔ وہ بدلی گرجی اور چمکی اور بارش ہونے لگی۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اسے غریب کہا ہے اور اس کی سند نہایت عمدہ و جید ہے۔ صحیح بخاری میں عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہما کی روایت میں (تبدیلی چادر) کا قصہ اس طرح ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف رخ کیا اور دعا فرماتے رہے، پھر دو رکعت نماز ادا فرمائی۔ ان میں قرآت بلند آواز سے کی۔ اور دارقطنی میں ابو جعفر باقر کی مرسل روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر اس لیے پھیر کر بدلی کہ قحط سالی بھی اسی طرح پھر جائے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب رفع اليدين في الاستسقاء، حديث:1173، وقصة التحويل: ذكرها البخاري، الاستسقاء، حديث:1024، ومرسل أبي جعفر أخرجه الدارقطني:2 /66، وسنده ضعيف، حفص بن غياث مدلس وعنعن، والسند مرسل.»

Narrated 'Aishah (RA): The people complained to Allah's Messenger (ﷺ) of the lack of rain. So, he gave orders for a minbar, which was put for him at the prayer place. He then fixed a day for the people to come out. And he (ﷺ) came out when the edge of the sun appeared, sat down on the Minbar pronounced the greatness of Allah and expressed His praise. Then, he said, "You have complained of drought in your abodes. Allah has ordered you to supplicate Him, and promised that He would answer (your supplications)." Then he (ﷺ) said: All Praise is due to Allah, the Rabb (Lord) of the universe, the Compassionate, the Merciful, the Master of the Day of Judgement; nothing deserves to be worshipped except Allah, Who does what He wills. O Allah! You are Allah, nothing deserves to be worshipped except You; You are the Rich, and we are the poor; send down rain upon us and make what You send down strength and satisfaction for a time." He (ﷺ) then raised his hands and kept rising them till the whiteness of his armpits was visible. He then turned his back to the people and inverted his cloak while keeping his hands raised. He (ﷺ) then faced the people, descended and prayed two Rak'at. Then, Allah produced a cloud and storms of thunder and lightning came and the rain fell. [Reported by Abu Dawud who graded it Gharib (transmitted through a single narrator), but its chain is Jayyid (good)]. The story of how the Prophet (ﷺ) inverted his cloak is mentioned in Sahih al-Bukhari from the narration of 'Abdullah bin Zaid. And it contains (the words): "He (ﷺ) faced the Qiblah making supplication. Then, he prayed two Rak'at, reciting (the Qur'an) in them audibly."
USC-MSA web (English) Reference: 0


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.