عن سهل بن ابي حثمة رضي الله عنه عن رجال من كبراء قومه ان عبد الله بن سهل ومحيصة بن مسعود خرجا إلى خيبر من جهد اصابهم فاتي محيصة فاخبر ان عبد الله بن سهل قد قتل وطرح في عين فاتى يهود فقال: انتم والله قتلتموه قالوا: والله ما قتلناه فاقبل هو واخوه حويصة وعبد الرحمن بن سهل فذهب محيصة ليتكلم فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «كبر كبر» يريد السن فتكلم حويصة ثم تكلم محيصة فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إما ان يدوا صاحبكم وإما ان ياذنوا بحرب» فكتب إليهم في ذلك فكتبوا: إنا والله ما قتلناه فقال لحويصة ومحيصة وعبد الرحمن بن سهل: «اتحلفون وتستحقون دم صاحبكم؟» قالوا: لا قال: «فيحلف لكم يهود؟» قالوا: ليسوا مسلمين، فوداه رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم من عنده فبعث إليهم مائة ناقة قال سهل: فلقد ركضتني منها ناقة حمراء. متفق عليه.عن سهل بن أبي حثمة رضي الله عنه عن رجال من كبراء قومه أن عبد الله بن سهل ومحيصة بن مسعود خرجا إلى خيبر من جهد أصابهم فأتي محيصة فأخبر أن عبد الله بن سهل قد قتل وطرح في عين فأتى يهود فقال: أنتم والله قتلتموه قالوا: والله ما قتلناه فأقبل هو وأخوه حويصة وعبد الرحمن بن سهل فذهب محيصة ليتكلم فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «كبر كبر» يريد السن فتكلم حويصة ثم تكلم محيصة فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إما أن يدوا صاحبكم وإما أن يأذنوا بحرب» فكتب إليهم في ذلك فكتبوا: إنا والله ما قتلناه فقال لحويصة ومحيصة وعبد الرحمن بن سهل: «أتحلفون وتستحقون دم صاحبكم؟» قالوا: لا قال: «فيحلف لكم يهود؟» قالوا: ليسوا مسلمين، فوداه رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم من عنده فبعث إليهم مائة ناقة قال سهل: فلقد ركضتني منها ناقة حمراء. متفق عليه.
سیدنا سہل بن ابی حثمہ نے اپنی قوم کے بڑے بزرگوں سے روایت بیان کی ہے کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہما اپنی تنگ دستی کی وجہ سے خیبر کی طرف نکلے۔ پس محیصہ نے آ کر اطلاع دی کہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کو قتل کر دیا گیا ہے۔ اور اسے ایک چشمہ میں پھینک دیا گیا ہے۔ محیصہ رضی اللہ عنہ یہود کے پاس آئے اور کہا کہ خدا کی قسم تم لوگوں نے اسے قتل کیا ہے۔ وہ بولے اللہ کی قسم ہم نے اسے قتل نہیں کیا۔ پھر محیصہ اور اس کا بھائی حویصہ اور عبدالرحمٰن بن سہل رضی اللہ عنہم تینوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں پہنچے اور محیصہ نے گفتگو کرنی چاہی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” بڑے کو بات کرنے دو بڑے کو“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد تھی جو تم میں عمر میں بڑا ہے (اسے بات کرنی چاہیئے) چنانچہ حویصہ رضی اللہ عنہ نے بیان دیا پھر محیصہ بولا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” وہ لوگ یا تو تمہارے صاحب و ساتھی کی دیت ادا کریں گے یا جنگ کے لیے تیار ہو جائیں۔“ پھر اس سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو خط تحریر فرمایا جس کے جواب میں انہوں نے لکھا کہ اللہ کی قسم ہم نے اسے قتل نہیں کیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمٰن بن سہل (رضی اللہ عنہم) سے فرمایا ” کیا تم لوگ قسم کھا کر اپنے صاحب کے خون کے حقدار بنو گے؟“ انہوں نے جواب دیا۔ نہیں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ ” تم کو یہودی قسم دیں؟“ انہوں نے جواب دیا کہ وہ تو مسلمان نہیں ہیں (اس لئے ان کی قسم کا کوئی اعتبار نہیں) پس پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت اپنے پاس (بیت المال) سے دی اور ان کو سو اونٹنیاں بھیج دیں۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ان میں سے ایک سرخ رنگ کی اونٹنی نے مجھے لات ماری۔ (بخاری و مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأحكام، باب كتاب الحاكم إلي عماله والقاضي إلي أمنائه، حديث:7192، ومسلم، القسامة والمحاربين....، باب القسامة، حديث:1669.»
Sahl bin Abi Khaithamah (RAA) narrated on the authority of some honored men from his people that 'Abdullah bin Sahl and Muhaiysah bin Mas'ud, went out to Khaibar because of a hardship they were undergoing. Muhaiysah came and told them that 'Abdullah bin Sahl had been killed and thrown into a well. He came to the Jews and said to them, ‘I swear by Allah that you have killed him.’ They replied, ‘We swear by Allah that we have not killed him.' Then Muhaiysah came along with his brother Huwaiysah and 'Abdur Rahman bin Sahl to the Prophet (ﷺ) and Muhaiysah started to talk. The Messenger of Allah (ﷺ) said to him, “Let an older one speak (take charge of this matter).” So Huwaiysah narrated what happened and then Muhaiysah spoke. The Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Either they pay the Diyah of your companion or be ready for war.” The Messenger of Allah (ﷺ) wrote to them about this and they wrote back saying, ‘By Allah, we have not killed him.’ The Messenger of Allah (ﷺ) then said to Huwaiysah, Muhaiysah and 'Abdur Rahman bin Sahl, “Would you take an oath (that they killed him) and then you will be entitled to the Diyah of your companion” 'They answered, ‘No (as they did not witness the crime).’The Messenger of Allah then said, “Then the Jews should take an oath (that they are innocent).” They said, ‘They are not Muslims.’ The Messenger of Allah (ﷺ) thereupon paid the Diyah of the victim himself and sent them 100 camels. Sahl commented, ‘A red she-camel (of these 100 camels) kicked me.’ Agreed upon.