سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایسے شخص کا جنازہ لایا جاتا تھا جس پر قرض ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے: ”کیا اس نے اتنا مال چھوڑا ہے جو اس کے قرض کو کافی ہو؟“ اگر لوگ کہتے کہ ہاں چھوڑا ہے تو نماز پڑھتے اور نہیں تو لوگوں سے فرما دیتے کہ تم اپنے ساتھی پر نماز پڑھ لو۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فتوحات کا دروازہ کھول دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں مومنوں کا خود ان کی جانوں سے زیادہ نزدیک ہوں (یہ انتہائی محبت ہے کہ خود ان سے زیادہ ان کے دوست ہوئے) اب جو کوئی قرض دار مرے تو قرض کا ادا کرنا میرے ذمہ ہے اور جو کوئی مال چھوڑ کر مرے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے۔“