ابوزبیر اور سعید بن میناء سے روایت ہے کہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مزابنہ سے اور معاومہ سے اور مخابرہ سے منع فرمایا ہے۔ (راویوں میں سے ایک نے کہا کہ معاومہ سے مراد یہ ہے کہ اپنے درخت کا پھل کئی سال کے لئے بیچ دیا جائے) اور آپ نے استثناء کرنے سے منع کیا (یعنی ایک مجہول مقدار نکال لینے سے جیسے یوں کہے کہ میں نے تیرے ہاتھ یہ غلہ بیچا مگر تھوڑا اس میں سے نکال لوں گا یا یہ باغ بیچا مگر اس میں سے بعض درخت نہیں بیچے کیونکہ اس صورت میں بیع باطل ہو جائے گی اور جو استثناء معلوم ہو جیسے یوں کہے کہ یہ ڈھیر غلہ کا بیچا مگر اس میں سے چوتھائی نکال لوں گا تو بالاتفاق صحیح ہے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کی اجازت دی۔