ربیع بن سبرہ سے روایت ہے کہ ان کے والد رضی اللہ عنہ غزوہ فتح مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے اور کہا کہ ہم مکہ میں پندرہ یعنی رات اور دن ملا کر تیس دن ٹھہرے تو ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی پس میں اور میری قوم کا ایک شخص دونوں نکلے اور میں اس سے خوبصورتی میں زیادہ تھا اور وہ بدصورتی کے قریب تھا اور ہم میں سے ہر ایک کے پاس چادر تھی اور میری چادر پرانی تھی اور میرے ابن عم کی چادر نئی اور تازہ تھی۔ یہاں تک کہ جب ہم مکہ کے نیچے یا اوپر کی جانب میں پہنچے تو ہمیں ایک عورت ملی جیسے جوان اونٹنی ہوتی ہے، صراحی دار گردن والی (یعنی جوان خوبصورت عورت) پس ہم نے اس سے کہا کہ کیا تجھے رغبت ہے کہ ہم میں سے کوئی تجھ سے متعہ کرے؟ اس نے کہا کہ تم لوگ کیا دو گے؟ تو ہم میں سے ہر ایک نے اپنی چادر پھیلائی تو وہ دونوں کی طرف دیکھنے لگی۔ اور میرا رفیق اس کو گھورتا تھا (اور اس کے سر سے سرین تک گھورتا تھا) اور اس نے کہا کہ ان کی چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اور تازہ ہے۔ تو اس (عورت) نے دو یا تین بار یہ کہا کہ اس کی چادر میں کوئی مضائقہ نہیں۔ غرض میں نے اس سے متعہ کیا۔ پھر میں اس عورت کے پاس سے اس وقت تک نہیں نکلا جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کو حرام نہیں کر دیا۔