سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے انصار کی ایک عورت سے نکاح کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اس کو دیکھ بھی لیا تھا؟ اس لئے کہ انصار کی آنکھوں میں کچھ عیب بھی ہوتا ہے۔ اس نے کہا کہ میں نے دیکھ لیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کتنے مہر پر؟ اس نے عرض کیا کہ چار اوقیہ چاندی پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار اوقیہ پر؟ گویا تم لوگ اس پہاڑ کے پہلو سے چاندی کھود لاتے ہو (یعنی جب تو اتنا زیادہ مہر باندھتے ہو) اور ہمارے پاس تمہیں دینے کو کچھ نہیں ہے، مگر اب ہم تمہیں ایک لشکر کے ساتھ بھیج دیتے ہیں کہ اس میں تمہیں (غنیمت کا) حصہ ملے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر قبیلہ بنی عبس کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ کیا تو اس کے ساتھ اسے بھی بھیج دیا۔