ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا حطیم کی دیوار بیت اللہ میں داخل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں (اس سے امام ابوحنیفہ کا مذہب رد ہوا اور حطیم کے اندر طواف ناجائز ہوا اس لئے کہ وہ بیت اللہ میں داخل ہے) میں نے (پھر) عرض کیا کہ اس کو انہوں نے بیت اللہ میں کیوں نہ داخل کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری قوم کے پاس خرچ کم ہو گیا تھا۔ (پھر) میں نے عرض کیا کہ اس کا دروازہ کیوں اتنا اونچا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی تمہاری قوم کا کیا ہوا ہے تاکہ جس کو چاہیں اسے اس میں جانے دیں اور جس کو چاہیں نہ جانے دیں اور اگر تمہاری قوم نے نئی نئی جاہلیت نہ چھوڑی ہوتی اور مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ وہ اس کو ناگوار سمجھیں گے تو میں ارادہ کرتا کہ حطیم کی دیواروں کو بیت اللہ میں داخل کر دیتا اور اس کا دروازہ زمین کے ساتھ لگا دیتا۔