سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان چل رہے تھے کہ ایک وادی پر گزرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کون سی وادی ہے؟ لوگوں نے کہا کہ وادی ازرق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گویا میں موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں، (پھر موسیٰ علیہ السلام کا رنگ اور بالوں کا حال بیان کیا جو (راوی حدیث) داؤد بن ابی ہند کو یاد نہ رہا)۔ جو انگلیاں اپنے کانوں میں رکھے ہوئے، بلند آواز سے تلبیہ پکارتے ہوئے اس وادی میں سے جا رہے ہیں۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم پھر چلے یہاں تک کہ ایک ٹیکری پر آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کون سی ٹیکری ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ’ ہرشا ‘ کی یا ’ لفت ‘ کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گویا کہ میں یونس علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں کہ صوف کا ایک جبہ پہنے ہوئے ایک سرخ اونٹنی پر سوار ہیں اور ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کے چھال کی ہے، وہ اس وادی میں لبیک کہتے ہوئے جا رہے ہیں۔