سیدنا عبداللہ بن معقل کہتے ہیں کہ میں سیدنا کعب رضی اللہ عنہ کے پاس مسجد میں بیٹھا تھا۔ میں اس آیت ((ففدیۃ من صیام او صدقۃ اونسک)) کے متعلق پوچھا تو سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میرے بارے میں اتری تھی۔ (پھر سارا قصہ بیان کیا کہ) میرے سر میں تکلیف تھی تو مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس حال میں لے جایا گیا کہ میرے سر سے میرے چہرے پر جوئیں گر رہی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے یہ گمان تک نہ تھا کہ تجھے اتنی تکلیف ہو گی۔ اچھا! تمہارے پاس بکری ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ تو یہ آیت نازل ہوئی ((ففدیۃ من صیام او صدقۃ اونسک))(یعنی حج کے موقعہ پر احرام کی حالت میں اپنے بال اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی نہ کر لو، البتہ کسی کو سر میں تکلیف ہو تو وہ سر منڈوا لے لیکن اس کے ساتھ کفارہ ادا کرے یا تو روزے رکھے یا صدقہ یا قربانی کرے)۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا کہ یا تو تین روزے رکھنے ہوں گے یا چھ مساکین کو کھانا کھلانا ہو گا، یا نصف صاع (یعنی سوا کلو کھانا) گندم وغیرہ فی کس چھ مساکین کو دینی ہو گی۔ اور (کعب رضی اللہ عنہ نے) فرمایا کہ یہ آیت نزول کے لحاظ سے تو میرے ساتھ خاص ہے لیکن عمل کے لحاظ سے تمام لوگوں کے لئے عام ہے۔