سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے مہینے میں سفر میں تھے۔ پھر جب آفتاب غروب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے فلاں! اترو اور ہمارے لئے ستو گھول دو۔ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ابھی تو دن ہے (یعنی ان صحابی کو یہ خیال ہوا کہ جب غروب کے بعد جو سرخی ہے وہ جاتی ہے جب رات آتی ہے حالانکہ یہ غلط ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اترو (یعنی اونٹ پر سے) اور ہمارے لئے ستو گھولو۔ پھر وہ اترے اور ستو گھول کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمائے اور پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا کہ جب سورج اس طرف غروب ہو جائے (یعنی مغرب میں) اور اس طرف (یعنی مشرق سے) رات آ جائے تو روزہ دار کو روزہ کھول لینا چاہئے۔