سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری کہ ”کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے ممتاز نہ ہو جائے“ { البقرہ: 178 } تو آدمی جب روزہ رکھنے کا ارادہ کرتا تو دو دھاگے اپنے پیر میں باندھ لیتا، ایک سفید اور دوسرا سیاہ اور کھاتا پیتا رہتا یہاں تک کہ اس کو دیکھنے میں کالے اور سفید کا فرق معلوم ہونے لگتا۔ تب اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد ”فجر سے“ کا لفظ اتارا، تب لوگوں کو معلوم ہوا کہ دھاگوں سے مراد رات اور دن ہے۔