سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مشرکوں میں سے چند لوگوں نے (شرک کی حالت میں) بہت خون کئے تھے اور بہت زنا کیا تھا۔ پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو فرماتے ہیں اور جس راہ کی طرف بلاتے ہیں، وہ اچھی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں بتلائیں کہ کیا وہ ہمارے گزشتہ گناہوں کا کفارہ ہے؟ (اگر کفارہ ہے تو ہم اسلام لائیں گے) تب یہ آیت اتری کہ ”جو لوگ اللہ کے ساتھ دوسرے معبودوں کو نہیں پکارتے اور جس جان کا مارنا اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے اس کو نہیں مارتے، مگر کسی حق کے بدلے اور زنا نہیں کرتے اور جو کوئی ان کاموں کو (یعنی خون اور زنا اور شرک) کرے تو وہ بدلہ پائے گا اور اس کو قیامت کے دن دردناک عذاب ہو گا اور وہ ہمیشہ اسی عذاب میں ذلت سے رہے گا۔ لیکن جو کوئی ایمان لایا اور اس نے توبہ کی اور نیک کام کئے تو اس کی برائیاں مٹ کر نیکیاں ہو جائیں گی اور اللہ تعالیٰ مہربان ہے اور بخشنے والا ہے“(اور اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو بتلا دیا کہ تم اسلام لاؤ تمہارے اگلے سب گناہ شرک کے زمانے کے معاف ہو جائیں گے) اور یہ آیت اتری کہ ”اے میرے بندو! جنہوں نے گناہ کئے ہیں اللہ کی رحمت سے ناامید مت ہو ........“ پوری آیت۔