سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اپنے صحابہ سے فرمایا: تم جانتے ہو کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے نیچے آتا ہے، وہاں سجدہ میں گر جاتا ہے (اس سجدہ کا مفہوم اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے) پھر اسی حال میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس کو حکم ہوتا ہے کہ اونچا ہو جا اور جا جہاں سے آیا ہے، تو وہ لوٹ آتا ہے اور اپنے نکلنے کی جگہ سے نکلتا ہے۔ پھر چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے نیچے آتا ہے اور سجدہ کرتا ہے۔ پھر اسی حال میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس سے کہا جاتا ہے کہ اونچا ہو جا اور لوٹ جا جہاں سے آیا ہے۔ وہ پھر اپنے نکلنے کی جگہ سے نکلتا ہے۔ اور پھر اسی طرح چلتا ہے۔ ایک بار اسی طرح چلے گا اور لوگوں کو اس کی چال میں کوئی فرق محسوس نہ ہو گا یہاں تک کہ اپنے ٹھہرنے کی جگہ پر عرش کے نیچے آئے گا۔ اس وقت اس سے کہا جائے گا کہ اونچا ہو جا اور مغرب کی طرف سے نکل جدھر تو غروب ہوتا ہے، تو وہ مغرب کی طرف سے نکلے گا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ یہ کب ہو گا؟ (یعنی سورج کا مغرب کی طرف سے نکلنا) یہ اس وقت ہو گا ”جب کسی کو ایمان لانا فائدہ نہ دے گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے اپنے ایمان میں نیک کام نہ کئے ہوں“۔