سیدنا سالم بن عبداللہ بن عمر سے روایت ہے وہ کہتے تھے کہ اے عراق والو! میں تم سے چھوٹے گناہ نہیں پوچھتا نہ اس کو پوچھتا ہوں جو کبیرہ گناہ کرتا ہو میں نے اپنے والد سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ فتنہ ادھر سے آئے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا، جہاں شیطان کے دونوں سینگ نکلتے ہیں۔ اور تم ایک دوسرے کی گردن مارتے ہو (حالانکہ مومن کی گردن مارنا کتنا بڑا گناہ ہے) اور موسیٰ علیہ السلام فرعون کی قوم کا ایک شخص غلطی سے مار بیٹھے تھے (نہ بہ نیت قتل کیونکہ گھونسے سے آدمی نہیں مرتا)، تو اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”تو نے ایک خون کیا، پھر ہم نے تجھے غم سے نجات دی اور تجھ کو آزمایا جیسا آزمایا تھا“۔ (سورۃ طہٰ: 40)