سیدنا عامر بن واثلہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے کہ بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ سے بدبخت ہے اور نیک بخت وہ ہے جو دوسرے سے نصیحت پائے۔ عامر بن واثلہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کے پاس آئے جن کو حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ کہتے تھے، اور ان سے عبداللہ بن مسعود کا یہ قول بیان کیا اور کہا کہ بغیر عمل کے آدمی کیسے بدبخت ہو گا؟ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بولے کہ تو اس سے تعجب کرتا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب نطفہ پر بیالیس راتیں گزر جاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے، وہ اس کی صورت بناتا ہے اور اس کے کان، آنکھ، کھال، گوشت اور ہڈی بناتا ہے۔ پھر عرض کرتا ہے کہ اے رب! یہ مرد ہو یا عورت؟ پھر اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر عرض کرتا ہے کہ اے رب! اس کی عمر کیا ہے؟ پھر اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر عرض کرتا ہے کہ اے رب! اس کی روزی کیا ہے؟ پھر جو اللہ تعالیٰ چاہتا ہے وہ حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر وہ فرشتہ اپنے ہاتھ میں یہ کتاب لے کر باہر نکلتا ہے اور اس (کتاب) سے نہ کچھ بڑھتا ہے اور نہ گھٹتا ہے۔ اور ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ (فرشتہ پوچھتا ہے کہ) یہ تندرست اعضاء والا ہو یا عیب دار، پھر اللہ اس کو عیب سے پاک یا عیب والا پیدا کرتا ہے۔