سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب وہ مکہ کو جاتے تو اپنے ساتھ ایک گدھا تفریح کے لئے رکھتے اور جب اونٹ کی سواری سے تھک جاتے تو اس پر سوار ہو جاتے اور ایک عمامہ رکھتے جو سر پر باندھتے تھے۔ ایک دن وہ گدھے پر جا رہے تھے کہ اتنے میں ایک اعرابی نکلا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا تو فلاں ابن فلاں نہیں ہے؟ وہ بولا کہ ہاں۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس کو گدھا دیدیا اور کہا کہ اس پر چڑھ جا اور عمامہ بھی دیدیا اور کہا کہ اپنے سر پر باندھ لے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے بعض ساتھی بولے کہ تم نے اپنی تفریح کا گدھا دیدیا اور عمامہ بھی دیدیا جو اپنے سر پر باندھتے تھے اللہ تعالیٰ تمہیں بخشے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے فوت ہو جانے کے بعد اس کے دوستوں سے (اچھا) سلوک کرے اور اس دیہاتی کا باپ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا دوست تھا۔