ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے جس پر کجاووں کی صورتیں یا ہانڈیوں کی صورتیں بنی ہوئی تھیں۔ اتنے میں سیدنا حسن رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس چادر کے اندر کر لیا۔ پھر سیدنا حسین رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی اس میں داخل کر لیا۔ پھر سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا آئیں تو ان کو بھی انہی کے ساتھ شامل کر لیا پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی شامل کر کے فرمایا کہ ”اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی کو دور کرے اور تم کو پاک کرے اے گھر والو!“(الاحزاب: 33)۔ (اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج آپ کے اہل بیت نہیں جیسا کہ شیعہ کا نظریہ ہے بلکہ اصل میں اہل بیت تو ازواج ہی ہیں جو کہ آیت کا سیاق بھی بتاتا ہے۔ ان کے ساتھ ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی، فاطمہ اور حسنین رضی اللہ عنہم کو بھی شامل کر لیا ہے)۔