سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص ایک بیل پر بوجھ لادے ہوئے اسے ہانک رہا تھا، بیل نے اس کی طرف دیکھا اور کہا کہ میں اس لئے نہیں پیدا ہوا بلکہ میں تو کھیت کے لئے پیدا ہوا ہوں۔ لوگوں نے (تعجب اور ڈر سے) کہا کہ سبحان اللہ بیل بات کرتا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو اس بات کو سچ جانتا ہوں اور ابوبکر اور عمر بھی سچ جانتے ہیں۔ ایک چرواہا اپنی بکریوں میں تھا، اتنے میں ایک بھیڑیا لپکا اور ایک بکری لے گیا۔ چرواہے نے اس کا پیچھا کیا اور بکری کو اس سے چھڑا لیا تو بھیڑیئے نے اس کی طرف دیکھا اور کہا کہ اس دن بکری کو کون بچائے گا جس دن سوائے میرے کوئی چرواہا نہ ہو گا (وعید کہ جس دن جاہلیت والے کھیل کود میں مصروف رہتے اور بھیڑیئے بکریاں لے جاتے یا قیامت کے قریب آفت اور فتنہ کے دن جب لوگ مصیبت کے مارے اپنے مال کے فکر سے غافل ہو جائیں گے)۔ لوگوں نے کہا سبحان اللہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو اس کو سچ جانتا ہوں اور ابوبکر اور عمر بھی سچ جانتے ہیں (دوسری روایت میں ہے کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما موجود نہ تھے اس حدیث سے ان کی بڑی فضیلت نکلی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان پر ایسا بھروسہ تھا کہ جو بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم مانتے ہیں وہ بھی ضرور مانیں گے)۔