سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ موسیٰ علیہ السلام بڑے حیادار مرد تھے، ان کو کبھی کسی نے ننگا نہیں دیکھا تھا۔ آخر بنی اسرائیل کہنے لگے کہ ان کو فتق (خصیئے پھول جانے) کی بیماری ہے۔ ایک بار انہوں نے کسی پانی کے مقام پر غسل کیا اور اپنا کپڑا پتھر پر رکھا، تو وہ بھاگتا ہوا چلا اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام اپنا عصا لئے اس کے پیچھے چلے، اس کو مارتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ اے پتھر! میرا کپڑا دے۔ یہاں تک کہ وہ پتھر جہاں بنی اسرائیل کے لوگ جمع تھے وہاں جا رکا۔ اور اسی کے متعلق یہ آیت اتری کہ ”اے ایمان والو! تم ان لوگوں کی طرح مت ہو جنہوں نے موسیٰ علیہ السلام کو ستایا (ان پر تہمت لگائی) پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو اس بات سے پاک کیا جو لوگوں نے کہی تھی اور وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عزت والے تھے“۔