سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سو تیس آدمی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا کسی پاس کھانا ہے؟ ایک شخص کے پاس ایک صاع اناج نکلا یا تھوڑا کم یا زیادہ۔ پھر وہ سب گوندھا گیا۔ پھر ایک مشرک آیا، جس کے بال بکھرے ہوئے تھے لمبا بکریاں لے کر ہانکتا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو (بکری) بیچتا ہے یا ہدیہ دیتا ہے؟ اس نے کہا کہ نہیں بیچتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ایک بکری خریدی تو اس کا گوشت تیار کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کلیجی بھوننے کا حکم دیا۔ راوی نے کہا کہ اللہ کی قسم ان ایک سو تیس آدمی میں سے کوئی نہ رہا جس کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کلیجی میں سے کچھ جدا نہ کیا ہو، اگر وہ موجود تھا تو اس کو دیدیا اور (اگر موجود نہ تھا تو) اس کا حصہ رکھ دیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو پیالوں میں گوشت نکالا، پھر ہم سب نے ان میں سے کھایا اور سیر ہو گئے بلکہ پیالوں میں کچھ بچ رہا، اس کو میں نے اونٹ پر لاد لیا یا ایسا ہی کہا (اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو معجزے ہیں ایک تو کلیجی میں برکت اور دوسرے بکری میں برکت)۔