سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک لڑکا بیمار تھا، وہ باہر گئے ہوئے تھے کہ وہ لڑکا فوت ہو گیا۔ جب وہ لوٹ کر آئے تو انہوں نے پوچھا کہ میرا بچہ کیسا ہے؟ (ان کی بیوی) ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اب پہلے کی نسبت اس کو آرام ہے (یہ موت کی طرف اشارہ ہے اور کچھ جھوٹ بھی نہیں)۔ پھر ام سلیم شام کا کھانا ان کے پاس لائیں تو انہوں نے کھایا۔ اس کے بعد ام سلیم سے صحبت کی۔ جب فارغ ہوئے تو ام سلیم نے کہا کہ جاؤ بچہ کو دفن کر دو۔ پھر صبح کو ابوطلحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب حال بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم نے رات کو اپنی بیوی سے صحبت کی تھی؟ ابوطلحہ نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ ان دونوں کو برکت دے۔ پھر ام سلیم کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو ابوطلحہ نے مجھ سے کہا کہ اس بچہ کو اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جا اور ام سلیم نے بچے کے ساتھ تھوڑی کھجوریں بھی بھیجیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو لے لیا اور پوچھا کہ اس کے ساتھ کچھ ہے؟ لوگوں نے کہا کہ کھجوریں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کو لے کر چبایا، پھر اپنے منہ سے نکال کر بچے کے منہ میں ڈال کر اسے گٹھی دی اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔