ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مسلمان عورتیں جب ہجرت کرتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کے موفق ان کا امتحان لیتے کہ ”اے نبی! جب تمہارے پاس مسلمان عورتیں بیعت کرنے کو آئیں اس بات پر کہ وہ کسی کو اللہ کا شریک نہ کریں گی اور چوری نہ کریں گی اور زنا نہ کریں گی.... آخر تک“(الممتحنہ: 12) پھر جو کوئی عورت ان باتوں کا اقرار کرتی وہ گویا بیعت کا اقرار کرتی (یعنی بیعت ہو جاتی (اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب وہ اپنی زبان سے اقرار کرتیں، تو فرماتے کہ جاؤ میں تم سے بیعت لے چکا۔ قسم اللہ تعالیٰ کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ سے نہیں چھوا البتہ زبان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے بیعت لیتے۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے کوئی اقرار نہیں لیا مگر جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی کسی عورت کی ہتھیلی سے کبھی نہیں لگی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف زبان سے فرما دیتے اور جب وہ اقرار کر لیتیں، تو فرماتے کہ میں تم سے بیعت کر چکا۔