سیدنا ابوبردہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میرے ساتھ قبیلہ اشعر کے دو آدمی تھے ایک دائیں طرف اور ایک بائیں طرف۔ دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عامل بنا کر بھیجنے کی درخواست کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوموسیٰ (یا عبداللہ بن قیس)! تم کیا کہتے ہو؟ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا، انہوں نے مجھ سے اپنے دل کی بات نہیں کہی اور مجھے معلوم نہ تھا کہ یہ کام (عہدہ خدمت) کی درخواست کریں گے۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسواک کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ نچلے ہونٹ پر ٹھہری ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم اس کو کبھی عہدہ نہیں دیتے جو عہدے کی درخواست کرے، لیکن اے ابوموسیٰ یا عبداللہ بن قیس! تم جاؤ۔ پس انہیں یمن کی طرف بھیجا۔ پھر ان کے پیچھے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا (تاکہ وہ بھی شریک رہیں)۔ جب سیدنا معاذ وہاں پہنچے تو سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اترو اور ایک گدہ ان کے لئے بچھایا۔ اتفاق سے وہاں ایک شخص قید میں جکڑا ہوا تھا، سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ کیا ہے؟ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ ایک یہود مسلمان ہوا پھر کمبخت یہودی ہو گیا۔ اپنا برا دین اختیار کر لیا۔ سیدنا معاذ نے کہا کہ جب تک اسے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے مطابق قتل نہ کر دیا جائے میں نہ بیٹھوں گا۔ تین بار یہی کہا پھر سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا تو وہ قتل کیا گیا۔ اس کے بعد دونوں نے رات کی نماز کا ذکر کیا، تو سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو رات کو سوتا بھی ہوں اور عبادت بھی کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ سونے میں بھی مجھے وہی ثواب ملے گا جو عبادت میں ملتا ہے۔