مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
ہجرت اور غزوات بیان میں
1. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نشانیاں۔
حدیث نمبر: 1156
Save to word مکررات اعراب
 ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ میرے باپ (عازب) کے مکان پر آئے اور ان سے ایک کجاوہ خریدا اور بولے کہ تم اپنے بیٹے سے کہو کہ یہ کجاوہ اٹھا کر میرے ساتھ میرے مکان تک لے چلے۔ میرے والد نے مجھ سے کہا کہ کجاوہ اٹھا لے۔ میں نے اٹھا لیا اور میرے والد بھی سیدنا ابوبکر کے ساتھ اس کی قیمت لینے کو نکلے میرے باپ نے کہا کہ اے ابوبکر! تم نے اس رات کو کیا کیا جس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باہر نکلے (یعنی مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کی غرض سے چلے) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم ساری رات چلتے رہے یہاں تک کہ دن ہو گیا اور ٹھیک دوپہر کا وقت ہو گیا کہ راہ میں کوئی چلنے والا نہ رہا۔ ہمیں سامنے ایک بڑی چٹان دکھائی دی جس کا سایہ زمین پر تھا اور وہاں دھوپ نہ آئی تھی، ہم اس کے پاس اترے۔ میں پتھر کے پاس گیا اور اپنے ہاتھ سے جگہ برابر کی تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سایہ میں آرام فرمائیں، پھر میں نے وہاں کملی (چادر) بچھائی اور اس کے بعد عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ سو جائیے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد سب طرف دشمن کا کھوج لیتا ہوں (کہ کوئی ہماری تلاش میں تو نہیں آیا)۔ پھر میں نے بکریوں کا ایک چرواہا دیکھا جو اپنی بکریاں لئے ہوئے اسی پتھر کی طرف اس ارادے سے جس ارادے سے ہم آئے تھے (یعنی اس کے سایہ میں ٹھہرنا اور آرام کرنا) آ رہا تھا۔ میں اس سے ملا اور پوچھا کہ اے لڑکے تو کس کا غلام ہے؟ وہ بولا کہ میں مدینہ (شہر یعنی مکہ) والوں میں سے ایک شخص کا غلام ہوں۔ میں نے کہا کہ تیری بکریاں دودھ ولی ہیں؟ وہ بولا ہاں۔ میں نے کہا کہ تو ہمیں دودھ دے گا؟ وہ بولا ہاں۔ پھر وہ ایک بکری کو لایا تو میں نے کہا کہ اس تھن بالوں، مٹی اور گرد و غبار سے صاف کر لے تاکہ یہ چیزیں دودھ میں نہ پڑیں۔ (راوی نے کہا کہ) میں نے براء بن عازب کو دیکھا کہ وہ ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ پر مارتے اور جھاڑتے تھے۔ خیر اس لڑکے نے لکڑی کے ایک پیالہ میں تھوڑا سا دودھ دھوہا اور میرے ساتھ ایک ڈول تھا، جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پینے اور وضو کے لئے پانی تھا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند سے جگانا برا معلوم ہوا، لیکن میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خودبخود جاگ اٹھے تھے۔ میں نے دودھ پر پانی ڈالا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہو گیا، پھر میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! یہ دودھ پیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا یہاں تک کہ میں خوش ہو گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا کوچ کا وقت نہیں آیا؟ میں نے کہا کہ آ گیا۔ پھر ہم زوال آفتاب کے بعد چلے اور سراقہ بن مالک نے ہمارا پیچھا کیا (اور وہ اس وقت کافر تھا) اور ہم سخت زمین پر تھے۔ کہا کہ یا رسول اللہ! ہم کو تو کافروں نے پا لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مت فکر کر اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سراقہ پر بددعا کی تو اس کا گھوڑا پیٹ تک زمین میں دھنس گیا (حالانکہ وہاں کی زمین سخت تھی) وہ بولا کہ میں جانتا ہوں کہ تم دونوں نے میرے لئے بددعا کی ہے، اب میں اللہ تعالیٰ کی قسم کھاتا ہوں کہ میں تم دونوں کی تلاش میں جو آئے گا اس کو پھیر دوں گا تم میرے لئے دعا کرو (کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس عذاب سے چھڑا دے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی، تو وہ چھٹ گیا اور لوٹ گیا۔ جو کوئی کافر اس کو ملتا وہ کہہ دیتا کہ ادھر میں سب دیکھ آیا ہوں غرض جو کوئی ملتا تو سراقہ اس کو پھیر دیتا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سراقہ نے اپنی بات پوری کی۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.