مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
سیر و سیاحت اور لشکر کشی
32. انعام اور قیدیوں کے بدلہ میں مسلمانوں کو چھڑانا۔
حدیث نمبر: 1145
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ایاس بن سلمہ اپنے والد سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم نے (قبیلہ) فزارہ سے جہاد کیا اور ہمارے سردار سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے جنہیں ہمارا امیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنایا تھا۔ جب ہمارے اور پانی کے درمیان میں ایک گھڑی کا فاصلہ رہ گیا (یعنی اس پانی سے جہاں قبیلہ فزارہ رہتے تھے)، تو ہم سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حکم سے پچھلی رات کو اتر پڑے۔ پھر ہر طرف سے حملہ کرتے ہوئے پانی پر پہنچے۔ وہاں جو مارا گیا سو مارا گیا اور کچھ قید ہوئے اور میں ایک گروہ کو تاک رہا تھا جس میں (کافروں کے) بچے اور عورتیں تھیں میں ڈرا کہ کہیں وہ مجھ سے پہلے پہاڑ تک نہ پہنچ جائیں، میں نے ان کے اور پہاڑ کے درمیان میں ایک تیر مارا، تو تیر کو دیکھ کر وہ ٹھہر گئے۔ میں ان سب کو ہانکتا ہوا لایا۔ ان میں فزارہ کی ایک عورت تھی جو چمڑا پہنے ہوئے تھی۔ اس کے ساتھ اس کی بیٹی جو کہ عرب کی حسین ترین نوجوان لڑکی تھی۔ میں ان سب کو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس لایا، تو انہوں نے وہ لڑکی مجھے انعام کے طور پر دے دی۔ جب ہم مدینہ پہنچے اور میں نے ابھی اس لڑکی کا کپڑا تک نہیں کھولا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بازار میں ملے اور فرمایا کہ اے سلمہ! وہ لڑکی مجھے دیدے۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! اللہ کی قسم وہ مجھے بھلی لگی ہے اور میں نے ابھی تک اس کا کپڑا تک نہیں کھولا۔ پھر دوسرے دن مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں ملے اور فرمایا کہ اے سلمہ! وہ لڑکی مجھے دیدے اور تیرا باپ بہت اچھا تھا۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! وہ آپ کی ہے۔ اللہ کی قسم میں نے تو اس کا کپڑا تک نہیں کھولا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لڑکی مکہ والوں کو بھیج دی اور اس کے بدلہ میں کئی مسلمانوں کو چھڑایا جو مکہ میں قید ہو گئے تھے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.