مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
سیر و سیاحت اور لشکر کشی
1. جیوش اور سرایا کے امراء کو وصیت جو ان کے مناسب ہو۔
حدیث نمبر: 1111
Save to word مکررات اعراب
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کو لشکر پر یا سریہ پر امیر مقرر کرتے (سریہ کہتے ہیں چھوٹے ٹکڑے کو اور بعضوں نے کہا کہ سریہ میں چار سوار ہوتے ہیں جو رات کو چھپ کر جاتے ہیں)، تو خاص اس کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا حکم کرتے اور اس کے ساتھ والے مسلمانوں کو بھلائی کرنے کا حکم کرتے، پھر فرماتے کہ اللہ تعالیٰ کا نام لے کر اس کے راستے میں جہاد کرو۔ اور اس سے لڑو جس نے اللہ کو نہیں مانا اور لوٹ کے مال (یعنی مال غنیمت) میں چوری نہ کرو اور معاہدہ نہ توڑو اور مثلہ نہ کرو (یعنی ہاتھ پاؤں ناک کان نہ کاٹو) اور بچوں کو مت مارو (جو نابالغ ہوں اور لڑائی کے لائق نہ ہوں) اور جب تو مشرکوں میں سے اپنے دشمن سے ملے، تو ان کو تین باتوں کی طرف بلا، پھر ان تین باتوں میں سے جو بھی مان لیں، تم بھی قبول کرو اور ان (کو مارنے اور لوٹنے) سے باز رہو۔ پھر ان کو اسلام کی طرف بلاؤ (یہ تین میں سے ایک بات ہوئی) اگر وہ مان لیں، تو قبول کرو اور انہیں مارنے سے باز رہو۔ پھر ان کو اپنے ملک سے نکل کر مہاجرین مسلمانوں کے ملک میں آنے کے لئے بلا اور ان سے کہہ دو کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو جو مہاجرین کے لئے ہو گا وہ ان کے لئے بھی ہو گا اور جو مہاجرین پر ہے وہ ان پر بھی ہو گا (یعنی نفع اور نقصان دونوں میں مہاجرین کی مثل ہوں گے)۔ اگر وہ اپنے ملک سے نکلنا منظور نہ کریں، تو ان سے کہہ دو کہ وہ دیہاتی مسلمانوں کی طرح ہوں گے اور جو اللہ کا حکم مسلمانوں پر چلتا ہے وہ ان پر بھی چلے گا اور ان کو مال غنیمت اور صلح کے مال سے کچھ حصہ نہ ملے گا، مگر اس صورت میں کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر (کافروں سے) لڑیں۔ اگر وہ اسلام لانے سے انکار کریں، تو ان سے جزیہ (محصول ٹیکس) مانگو۔ اگر وہ جزیہ دینا قبول کریں تو مان لو اور ان سے باز رہو۔ اگر وہ جزیہ بھی نہ دیں، تو اللہ سے مدد مانگو اور ان سے لڑائی کرو۔ اور جب تو کسی قلعہ والوں کو گھیرے میں لو اور وہ تجھ سے اللہ یا اس کے رسول کی پناہ مانگیں، تو اللہ اور رسول کی پناہ نہ دو لیکن اپنی اور اپنے دوستوں کی پناہ دے دو۔ اس لئے کہ اگر تم سے اپنی اور اپنے دوستوں کی پناہ ٹوٹ جائے تو اس سے بہتر ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی پناہ ٹوٹے۔ اور جب تم کسی قلعہ والوں کا محاصرہ کرو اور وہ تم سے یہ چاہیں کہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر تم ان کو باہر نکالو، تو ان کو اللہ کے حکم پر مت نکالو بلکہ اپنے حکم پر باہر نکالو۔ اس لئے کہ تجھے معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ کا حکم تجھ سے ادا ہوتا ہے یا نہیں۔ عبدالرحمن بن مہدی (راوی حدیث) نے کہا کہ یوں ہی کہا یا اس کے ہم معنی۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.