11. اس عورت کی دیت جس کے پیٹ پر مارا گیا جس کی وجہ سے (اس کے) پیٹ والا بچہ گر (کر مر) گیا اور وہ عورت بھی مر گئی۔ اس (عورت) کی دیت اور اس کے بچے کی دیت۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(قبیلہ ہذیل) کی دو عورتیں لڑ پڑیں۔ ایک نے دوسری کو پتھر سے مارا، تو وہ بھی مر گئی اور پیٹ والا بچہ بھی مر گیا۔ ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فیصلہ چاہا تو آپ نے فیصلہ کیا کہ اس کے بچے کی دیت ایک غلام یا ایک لونڈی ہے اور عورت کی دیت مارنے والی کے کنبے والے دیں۔ اور اس کی (دیت میں) اس کی اولاد اور دیگر ورثاء کو وارث بنایا۔ حمل بن نابغہ ہذلی نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم اس کا تاوان کیونکر دیں جس نے نہ پیا نہ کھایا نہ بولا نہ چلایا یہ تو آیا گیا (یعنی لغو ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسی قافیہ دار عبارت بولنے کی وجہ سے یہ کاہنوں کا بھائی ہے۔