سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرموت سے ایک شخص اور کندہ کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ حضرموت والے نے کہا کہ یا رسول اللہ! اس شخص نے میری زمین دبا لی ہے جو میرے باپ کی تھی۔ کندہ والے نے کہا کہ وہ میری زمین ہے، میرے قبضہ میں ہے، میں اس میں کھیتی کرتا ہوں، اس کا کچھ حق نہیں ہے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرموت والے سے فرمایا کہ تیرے پاس گواہ ہیں؟ وہ بولا کہ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو پھر اس سے قسم لے لو۔ وہ بولا یا رسول اللہ! وہ تو فاجر ہے قسم کھانے میں اس کو ڈر نہیں اور وہ کسی بات کی پرواہ نہیں کرتا، وہ قسم کھا سکتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تمہارے لئے اس سے یہی ممکن ہے۔ جب وہ قسم کھانے چلا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جاتے ہوئے فرمایا: دیکھو! اگر اس نے دوسرے کا مال ناحق اڑا لینے کو قسم کھائی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس کی طرف سے منہ پھیر لے گا۔